واٹس ایپ استعمال کرر ہے ہیں ؟ کچھ باتیں آپ کے دل میں تو نہیں

22  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )واٹس ایپ کو سمارٹ فونز کی دنیا میں میسنجر ایپلی کیشن کے طور پر جس قدر شہرت ملی، دیگر کسی بھی ایپ کو نہیں ملی ہے تاہم کبھی کبھار اسے اپنے فون میں برداشت کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب موبائل پر بار بار نوٹیفیکیشن کی بیپ ہو اور معلوم ہو کہ گروپ میں موجود دو دیگر افراد ایسے موضوع پر اظہار خیال کررہے ہیں جس سے آپ کا کوئی واسطہ نہیں، ایسے موقع پر بعض اوقات گروپ ڈیلیٹ کر دینے یا لیو کردینے کو جی چاہتا ہے لیکن پھر یہ جذبات اس وقت ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں، جب یہ خیال آجائے کہ اس طرح تو ایسی بہت سی چٹ پٹی باتیں بھی سننے سے محرومی ہوجائے گی جو کہ گروپ کی بدولت معلوم ہوتی رہتی ہیں۔ ایسے موقع پر میسنجر میں پیغام کے خانے میں جو کچھ درج کیا جاتا ہے، وہ تو رسمی کلمات ہوتے ہیں، اس وقت اصل میں جو بات کہنے کا جی کرتا ہے، وہ مندرجہ ذیل میں سے ہی ایک ہوتی ہے۔کچھ لوگ زندگی کے کھلی کتاب کی مانند ہونے کے محاورے کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ وہ صبح سے شام تک کی اپنی تمام مصروفیات فیس بک یا واٹس ایپ پر شیئر کرتے رہیں۔ کیا کھایا، کہاں کھایا، کیسے کھایا سے دنیا کو باخبر رکھنا وہ اپنی اولین ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ جی تو کرتا ہے کہ انہیں کہیں کہ آپ کھائیں نہ کھائیں ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن منہ سے تو بس یہی کہنا پڑتا ہے کہ ”زبردست“ اور امید ہے کہ آپ نے لطف اٹھایا ہوگا۔کچھ لوگ واٹس ایپ کو مفت کی سروس سمجھتے ہوئے اس کے ذریعے دوسروں کو مفت میں پکانا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں، آج کل اس کا ایک ذریعہ واٹس ایپ پر موجود اس قسم کے پیغامات ہوتے ہیں جن میں کہا گیا ہوتا ہے کہ انہیں نظر انداز مت کریں اور دوسروں تک پہنچائیں ، وغیرہ وغیرہ۔ ایسے لوگوں کو نرم گرم بستر میں بیٹھ کے واٹس ایپ کرنے کے بجائے گھر سے نکل کے سچ مچ میں کسی تبلیغی مشن کو جوائن کرنا چاہئے تاکہ انہیں اصل حقائق کا ادراک ہو۔اگر گروپ میں رہ کے بھی کسی ایک ہی فرد سے مسلسل بات کرنی ہے تو پھر آپ دونوں پرائیوٹ سیشن میں بات کیوں نہیں کرلیتے ؟ یہ تو ویسے ہی کہ جیسے سسرالی محفل میں عموماً بہوئیں کسی کونے میں ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کے بیٹھ جائیں۔
کچھ لوگ واٹس ایپ گروپ پر صرف صبح اور شام کے دعائیہ کلمات ہی بے حد باقاعدگی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو واٹس ایپ نہیں کسی دوسرے کام کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ سچ مچ میں کوئی تعمیری کام کریں۔شہر میں اگر کوئی گروہ دھوکے سے لوگوں کو لوٹ رہا ہے تو یہ خبر یقینی طور پر میڈیا بریک کریگا، اس کیلئے کوئی ادارہ واٹس ایپ گروپ ممبرز کی خوشامد نہیں کرے گا کہ وہ انہیں شیئر بھی کریں، اس لئے ایسے پیغام نشر کرنا چھوڑ دیں۔مشہور افراد کے اقوال زریں کو شیئر کرنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اتنی رفتار سے تو یہ سنہری خیالات ظاہر بھی نہ کئے ہوں گے، جس رفتار سے آپ انہیں شیئر کرتے ہیں۔
اپنے ہر روز کی کارگزاری کو گروپس میں شیئر مت کریں۔ اگر آپ کے پاس زندگی کا اس قدر تجربہ جمع ہوچکا ہے تو کوئی کتاب لکھ ڈالیں یا پھر بلاگ بنا ڈالیں۔توجہ کیلئے الٹی سیدھی پوسٹس اور تصاویر شیئر کرنے والے افراد کو بھی ایسے گروپس سے نکال دینا چاہئے، ان کے جھوٹے تعریفی کلمات ہی دراصل ایسا مواد شیئر کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوتے ہیں۔کچھ لوگ واٹس ایپ کے ذریعے ویڈیوز کی ہیوی فائلز بھیجنے میں بے حد دلچسپی رکھتے ہیں، انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہر فرد کے پاس آئی فون سکس نہیں ہوتا ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…