اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے مالی سال 26ـ2025ء کے بجٹ میں محدود وسائل میں آبی ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
منگل کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں پاک بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، واضح رہے کہ پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم ونسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے بھارت کے ناپاک عزائم کا بھرپور توڑ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ہم اپنے آبی ذخائر میں جنگی بنیادوں پر اضافہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت محدود وسائل کے باوجود پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنائیگی، جلد ہی اس حوالے سے ایک تفصیلی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018ء کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم و نسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن واٹر اسٹوریج میں 10 ملین ایکڑ فٹ کا اضافہ ہوا جبکہ پانی کے ضیاع میں 33 فیصد اور پانی کے موثر استعمال میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 59 آبی منصوبوں یں 34 مکمل کیے گئے، جن کی مجموعی لاگت 295 ارب روپے رہی، موجودہ مالی سال کے آبی وسائل ڈویژن کیلئے 133 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ان میں سے 34 ارب جاری آبی منصوبوں کے لیے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آبی منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کیلئے 102 ارب رکھے گئے ہیں، جن میں سے 95 ارب 15 اہم منصوبوں کے لیے مختص ہیں، جو پانی ذخیرہ کرنے، سیلاب سے تحفظ، انڈس بیسن پر ٹیلی میٹری سسٹم اور پانی کے تحفظ سے متعلق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 32 اعشاریہ7 ارب، مہمند ڈیم کے لیے 35 اعشاریہ7 ارب، کراچی بلک واٹر سپلائی (KـIV) منصوبے کیلئے 3 اعشاریہ 2 ارب، کلری باغار فیڈر کینال کی لائیننگ کیلئے 10 ارب، انڈس بیسن سسٹم پر ٹیلی میٹری سسٹم کیلئے 4 اعشاریہ 4 ارب، پٹ فیڈر کینال کیلئے 1 اعشاریہ 8 ارب اور کچھی کینال فلڈ پروجیکٹ کیلئے 69 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، آواران، پنجگور، گروک اور گیشکور ڈیمز کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔