لاہور( این این آئی)سابق رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک ڈاکٹرز اور ہسپتال انہیں دو مرتبہ مردہ قرار دے چکے ہیں ، ایک بار بار ہسپتال عملے نے مردہ قرار دے کر لاش گھر بھجوا دی تھی۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک بار انہیں کم عمری میں لاہور کے ایک معروف اور اچھی ساکھ رکھنے والے ہسپتال نے مردہ قرار دیا تھا۔ہسپتال والوں نے انہیں مردہ قرار دینے کے بعد ان کی لاش تک کو گھر بھجوا دیا گیا تھا اور اہل خانہ ان کی تدفین کا انتظار کر رہے تھے،میت پر سب لوگ والد کے کراچی سے آنے کا انتظار کر رہے تھے ،سعدیہ سہیل نے کہا کہ والد جیسے ہی گھر آئے، وہ ان کی میت کو لے کر کہیں چل پڑے ،کیونکہ انہیں یقین تھا کہ ان کی بیٹی زندہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ خدا کی رحم اور کرم سمیت والد کی محبت اور شفقت کی وجہ سے آج وہ زندہ ہیں، ورنہ 8 یا 9 سال کی عمر میں جب انہیں مردہ قرار دے کر ان کی لاش کو گھر بھجوایا گیا تھا تب ہی انہیں دفنا دیا گیا ہوتا۔سعدیہ سہیل نے بتایا کہ دوسری بار انہیں اس وقت مردہ قرار دیا گیا جب ان کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع تھی۔
انہوں نے ڈاکٹرز اور ہسپتال کے نام بتانے سے گریز کیا تاہم واضح کیا کہ یو سی ایچ ہسپتال کے ڈاکٹرز نے ان کا علاج کرکے ان کی زندگی بچائی۔سعدیہ سہیل کے مطابق دوسری بار جب انہیں مردہ قرار دیا گیا تھا تب ان کے اپینڈکس کو پیٹ میں پھٹے 78 گھنٹے گزر چکے تھے اور ان کے پورے جسم میں زہر پھیل چکا تھا اور ان کی جسم کی رنگت تبدیل ہوکر سبز ہو چکی تھی۔پیٹ سمیت تقریبا تمام نظام ختم ہوچکا تھا، آنتیں بھی گل چکی تھیں لیکن یو سی ایچ ہسپتال کے ڈاکٹرز کی حاضر دماغی اور والد کی محبت اور شفقت نے انہیں دوبارہ بھی بچایا۔سعدیہ سہیل نے کہا کہ ان کے والد کا ماننا تھا کہ جب بھی ان کی بیٹی فوت ہوجائیں گی، سب سے پہلے انہیں دل میں تکلیف ہوگی اور دل کے ذریعے انہیں معلوم ہوجائے گا۔