اسلام آباد (نیوزڈ یسک)لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر کالج ڈائریکٹر آغا طاہر نے کہا ہے کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے اور وہ اسے عوام کے سامنے پیش کرے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے آغا طاہر نے بتایا کہ 12 اکتوبر کو یہ معاملہ ان کے علم میں آیا، جس پر فوری کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مہم دیکھنے کے بعد پولیس نے ان سے رابطہ کیا، اور تمام فوٹیج پولیس کے حوالے کی گئی ہے، جس کی فارنزک جانچ سے حقائق سامنے آسکتے ہیں۔
آغا طاہر نے مزید کہا کہ انہوں نے ان طالبات سے بھی رابطہ کیا جو چھٹیوں پر تھیں، لیکن کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دعوے کرنے والی طالبات سے اپیل کی کہ وہ انہیں ان مقامات تک لے جائیں جن کا ذکر کر رہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ جس سکیورٹی گارڈ کا ذکر ہو رہا ہے، وہ اس دن چھٹی پر تھا۔ گارڈ کو فون کرکے بلایا گیا اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہے۔
آغا طاہر نے سوال اٹھایا کہ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں جاری نہیں کر رہی، جبکہ سکیورٹی گارڈ پر بچوں کو مارنے کا الزام بھی بے بنیاد ہے، اگر ایسا ہوا ہے تو فوٹیج پیش کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کالج کی رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔کالج پرنسپل نے اپنے بیان میں کہا کہ پارکنگ میں کوئی دروازے نہیں ہیں، اور جب ہفتے کی رات سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ شیئر ہوئی، تو اسی دن پولیس نے تفتیش شروع کر دی تھی۔کالج پروفیسر عارف نے سوال اٹھایا کہ وزیر تعلیم نے تصدیق کے بغیر کیسے بیان جاری کر دیا، اور بتایا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینے والی 98 فیصد لڑکیاں ان کے ادارے کی طالبات نہیں ہیں