جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی

datetime 28  مارچ‬‮  2024 |

اسلام آباد (این این آئی)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کی ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی جسٹس عرفان سعادت خان بینچ میں شامل ہیں۔سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل نے خصوصی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان رہا کیے جانے کا امکان ظاہر کر دیا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا، مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی رہائی کے لیے 3 مراحل سے گزرنا ہوگا، پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا مرحلہ اس کی توثیق ہوگی، تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہوگا۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے، اس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں آجاتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔کمرہ عدالت میں موجود بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر یہ ملزمان عام عدالتوں میں ہوتے تو اب تک باہر آچکے ہوتے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں چلوانا چاہتے ہیں؟ انسداد دہشتگردی میں تو 14 سال سے کم سزا ہے ہی نہیں۔فیصل صدیقی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت ہوتی تو اب تک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہوتیں، ان مقدمات میں تو کوئی شواہد ہے ہی نہیں۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں کیا دفعات لگائی گئیں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور انسداد دہشتگردی کی دفعات لگائی گئیں ہیں۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ پھر ہم ان ملزمان کو ضمانتیں کیوں نہ دے دیں؟ ہم ان ملزمان کی سزائیں کیوں نہ معطل کردیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ سزا معطل کرنے کے لیے پہلے سزا سنانی ہوگی، ضمانت تب دی جاسکتی ہے جب عدالت کہے کہ قانون لاگو نہیں ہو سکتا۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہوسکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مزید سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔فیصل صدیقی نے کہا کہ ایسا نہ ہو رہائی کے بعد ایم پی او کے تحت گرفتاری ہوجائے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے حکومتِ خیبرپختونخوا کی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا منظور کرلی، گزشتہ سماعت کے دوران حکومتِ خیبرپختونخوا نے سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…