جمعرات‬‮ ، 02 جنوری‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی

datetime 28  مارچ‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کی ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی جسٹس عرفان سعادت خان بینچ میں شامل ہیں۔سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل نے خصوصی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان رہا کیے جانے کا امکان ظاہر کر دیا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا، مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی رہائی کے لیے 3 مراحل سے گزرنا ہوگا، پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا مرحلہ اس کی توثیق ہوگی، تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہوگا۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے، اس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں آجاتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔کمرہ عدالت میں موجود بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر یہ ملزمان عام عدالتوں میں ہوتے تو اب تک باہر آچکے ہوتے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں چلوانا چاہتے ہیں؟ انسداد دہشتگردی میں تو 14 سال سے کم سزا ہے ہی نہیں۔فیصل صدیقی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت ہوتی تو اب تک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہوتیں، ان مقدمات میں تو کوئی شواہد ہے ہی نہیں۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں کیا دفعات لگائی گئیں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور انسداد دہشتگردی کی دفعات لگائی گئیں ہیں۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ پھر ہم ان ملزمان کو ضمانتیں کیوں نہ دے دیں؟ ہم ان ملزمان کی سزائیں کیوں نہ معطل کردیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ سزا معطل کرنے کے لیے پہلے سزا سنانی ہوگی، ضمانت تب دی جاسکتی ہے جب عدالت کہے کہ قانون لاگو نہیں ہو سکتا۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہوسکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مزید سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔فیصل صدیقی نے کہا کہ ایسا نہ ہو رہائی کے بعد ایم پی او کے تحت گرفتاری ہوجائے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے حکومتِ خیبرپختونخوا کی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا منظور کرلی، گزشتہ سماعت کے دوران حکومتِ خیبرپختونخوا نے سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی تھی۔



کالم



غرناطہ میں کرسمس


ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…