اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور روس کے فلیگ شپ اور اسٹریٹجک منصوبے کو زبردست جھٹکا، پیٹرولیم ڈویژن کا IGA میں طے شدہ اور وفاقی کابینہ سے منظور شدہ معاملات پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ ، ماسکو نے 9نومبر کو شیئر ہولڈنگ معاہدے پر بات چیت کیلئے پاکستان جانے کیلئے تیار اپنے وفد کو دبئی سے واپس بلالیا۔سیکریٹری پٹرولیم
کا کہنا ہے کہ سب غلط فہمی ہے، دونوں فریقوں کی قانونی ٹیمیں مشترکہ طور پر کام اور ایک دوسرے سے فیڈ بیک شیئر کر رہی ہیں۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی شائع خبر کے مطابق 3ارب ڈالرز کے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے (PSGP)، پاکستان اور روس کے فلیگ شپ اور اسٹریٹجک منصوبہ، کو ایک زبردست جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم ڈویژن نے بین الحکومتی معاہدے (IGA) میں طے شدہ اور وفاقی کابینہ سے منظور شدہ معاملات پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔یہ بات روس کو ایک خط میں کہی گئی ہے جو براہ راست جوائنٹ سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے روسی فیڈریشن کی وزارت توانائی برائے غیر ملکی اقتصادی تعاون اور فیول مارکیٹس ڈویلپمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو لکھا گیا ہے۔روس کی وزارت توانائی کو براہ راست خط بھی پروٹوکول کی نفی ہے جسے ایک سال پہلے اس وقت حتمی شکل دی گئی تھی جب اس وقت کے پیٹرولیم پر
وزیر اعظم کے خصوصی معاون ندیم بابر تھے۔اس وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت سے حکومت کے درمیان رابطہ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے ذریعے کیا جائے گا۔’طاقتور حلقوں‘ نے کچھ سول انڈینٹرز کے مشتبہ ملوث ہونے کو اجاگر کیا تھا جنہوں نے پہلے بھی اس منصوبے کو تباہ کیا تھا اور بدقسمتی سے وہ دوبارہ برتری میں ہیں اور منصوبے
کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ جب تک دونوں ممالک کے ایم او ای براہ راست بات چیت نہیں کرتے یہ پروجیکٹ مشکل میں رہے گا جیسا کہ سول انڈینٹرز جنہوں نے وزارت توانائی میں مداخلت بے جا کا انتظام کیا ہے ان کے اپنے مالی فوائد منصوبے سے منسلک ہیں۔اس خط نے مبینہ طور پر روس کو پریشان کر دیا ہے جیسا کہ ماسکو اس خط کو روسی نامزد ادارے
سے ضمانتوں کا مطالبہ کرتا ہوا سمجھتا ہے جیسا کہ EPC ٹھیکیدار IGA اور ہیڈز آف ٹرمز کی صریح خلاف ورزی کے مترادف ہے۔اور کوئی نہیں جانتا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے پاس وفاقی کابینہ سے کسی ان پٹ یا منظوری کے بغیر حکومتی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا کیا اختیار ہے۔اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی وفد جو 9-12نومبر کو
اسلام آباد میں شیئر ہولڈنگ معاہدے کے بقیہ نکات کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات شروع کرنے والا تھا، اسے حکام نے ماسکو میں روک دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے پیٹرولیم ڈویژن سے یہ خط چونکا دینے والی حیرت کے طور پر لیا اور روسی وفد کو ماسکو واپس بلالیا جو 9نومبر 2021کو پاکستان پہنچنے کے لیے دبئی میں تھا۔پاکستان اور روس
نے اس سے قبل 25-28اکتوبر کو اسلام آباد میں شیئر ہولڈنگ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے 4 روزہ مذاکرات کیے تھے جو اس اعلان کے ساتھ بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے کہ دونوں فریق آج شروع ہونے والے ہفتے سے اسلام آباد میں دوبارہ مزید مذاکرات کریں گے۔سیکرٹری پیٹرولیم کو سوالنامہ بھیج کر پوچھا گیا کہ پٹرولیم ڈویژن (پی ڈی) نے
روسی وزارت کو خط لکھا ہے تاکہ IGA میں طے شدہ کچھ معاملات پر دوبارہ بات چیت کی جا سکے جس کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور اس حوالے سے جے ایس ڈیولپمنٹ نے ایم او ایف اے کو نظر انداز کرتے ہوئے پروٹوکول کی خلاف ورزی میں روسی ڈپٹی ڈائریکٹر کو خط لکھا۔خط میں پی ڈی نے اس حقیقت کو جانتے ہوئے روس سے خودمختار ضمانت فراہم کرنے کو کہا کہ روس کے 26فیصد شیئرز ہیں اور ان کے بینک پاکستان کو قرض فراہم کریں گے۔