اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما اورممبر قومی اسمبلی عامر لیاقت اپنی تیسری شادی کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں سے متعلق روزنامہ ایکسپریس میں اپنے کالم ”کردار کشی ” میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔میرا بس سارے معاملے میں اتنا تعلق ہے کہ میں نے ایک غریب ٹیکسی ڈرائیور کی مالی مددکی جو کہ آپ سب جانتے ہیں ، برسوں سے
میرا شیوہ ہے اور میں بعض امداد کی بھنک تک نہیں پڑنے دیتا ، لڑکی اپنی ماں اور بہنوں کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز آئی ان کے پاس واپسی کا کرایہ تک نہ تھا میں نے جو ممکن ہوسکا چیک کی صورت میں دیا،انھوں نے کہا آپ ایک بار ہمارے گھر آکر پانی ہی پی لیں ہم کھاریاں سے ہیں، مہمان نوازی کرنا چاہتے ہیں، ہماری عزت بڑھ جائے گی، میں چند دنوں بعد ان کے گھر گیا۔واپسی پر چونکہ میں وہیں سے ایئر پورٹ جارہا تھا۔انھوں نے کہا ایئرپورٹ ہمارے گھر سے قریب ہے ہم بھی چلیں گے، میں نے اجازت دے دی، میری عادت ہے کہ میں قریبی لوگوں کے ساتھ مسکراتے اور قریبی تعلق ظاہر کرتے ہوئے تصویر کھنچواتا ہوںاور اجنبیوں کے ساتھ بس ہلکی مسکراہٹ یا سنجیدہ چہرے کے ساتھ میرے ساتھ سیکڑوں افراد تصاویر کھنچواتے ہیں اور یہ اللہ کی عطا ہے اس لیے منع کرنا کسی کی آس توڑنے کے مترادف ہے لہذا منع نہیں کرتا۔نہیں جانتا تھا کہ کوئی ان کو استعمال کرسکتا ہے ،نہیں جانتا تھا کہ بعض کڑوے سچ کہہ دینے سے کردار پر حملہ
ہوگا۔نہیں جانتا تھا کہ ایم این اے ہو کر بھی سائبر کرائم سے لے کر پولیس اور انتظامیہ تک درخواستوں پر کارروائی نہیں ہوگی۔نہیں جانتا تھا کہ سوشل میڈیا کے بعض چینلز پر بیٹھے نت نئے افراد جنھیں اردو میں بات تک کرنے کی تمیز نہیں اور دوسرے موقف کے بنا پہلے موقف کو پھیلانے کی سعی آداب صحافت کے برخلاف ہے اور مسلسل کسی ٹھوس ثبوت کے
بنا اس کے آخری نام کی جگہ میرا نام لگانا، اللہ کے ہاں جواب دہ ہوسکتا ہے وہ تمام چیمپئنز انٹرویو کی دوڑ میں یہ بنیادی سوالات کرنے سے بھی قاصر رہیں گے۔ پوچھنا چاہیے تھا ان عظیم صحافیوں کو نکاح نامہ کہاں ہے؟تصوراتی نکاح کے گواہان کون تھے اور انھیں پیش کیوں نہیں کرتیں؟سول عدالت میں مدعیت کا دعوی کیوں نہیں کرتیں؟عدالت میں مقدمہ دائر
کر کے نکاح کے ثبوت پیش کیوں نہیں کرتیں؟تصوراتی نکاح سے اب تک صرف دو یا تین تصاویر؟یہ پچاس لاکھ اور فلیٹ کا کیا معاملہ ہے؟ کیا کہیں لکھ کردیا ہے اگر دیا ہے تو دکھا؟عامر کے غنڈے ہیں تو کون کون ہیں جنھوں نے گھر میں گھس کر بند کردیا اور کیا وہیں بیٹھے رہے؟ عامر تو رمضان نشریات کررہا تھا۔سب جھوٹ، پلانر کی منصوبہ بندی عین
رمضان المبارک میں بد نام کرنے کی تھی لیکن جن ہستیوں کا ذکر ہورہا تھا انھوں نے تہمت کی ایک نہ چلنے دی، کراچی میں عدالت نے اسے چھوڑتے ہوئے تنبیہ کی کہ اگر یہ تمہارا شوہر ہے تو سول عدالت جائو، سڑکوں پر ویڈیو نہ بنائو اورکردار کشی نہ کرو یہ وارننگ ہے تاہم اس کے باوجود کوئی تو پیچھے ہے ورنہ یہاں تو پیج بندکرنا ، گرفتارکر کے تحقیقات
کرنا ، بندہ غائب کردینا معمول ہے ،یاد رکھیے اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے اور حق ہے میں بے قصور ہوں، بے گناہ ہوں اس سے زیادہ کچھ کہنا نہیں چاہتا۔میرے اپنے مجھے چھوڑ گئے، جن کے لیے ہم نے سب کچھ چھوڑا وہ اک ذرا سی آندھی میں ہاتھ چھڑا بیٹھے کیونکہ سب کو اپنا مستقبل عزیز ہے لیکن جس سے مستقبل ہے وہ عزیزنہیںمیں نے ایسے تلخ ادوار، لمحات اورحالات بارہا دیکھے ہیں لیکن درگذر کی عادت نے مجھے ہمیشہ گھیرے میں لیا۔