اسلام آباد (این این آئی)وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک کیساتھ کامیاب مذاکرات کی روشنی میں پارٹی پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔ ایک انٹرویو میں علی محمد خان نے کہا کہ ضروری معاملات کی انجام دہی کے بعد اس میں کچھ وقت لگے گا لیکن بالآخر پابندی ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا
کہ اللہ کا شکر ہے کہ حکومت نے صورت حال پر قابو پایا، اگر تنازع کو پرامن انداز میں حل نہیں کیا جاتا تو حالات مزید خراب ہوسکتے تھے۔وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئی اور ریاست کو کوئی بھی شخص اس طرح کے حالات سے دوچار نہیں کرسکتا،جو مظاہرہ کر رہے تھے وہ حکومت کے خلاف نہیں تھے لیکن اللہ کا شکر ہے تنازع پرامن انداز میں ختم ہوگیا’۔قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی قرار داد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، حکومت نے تحریک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے کہ معاملے پر پارلیمان میں بحث ہوگی اور فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا۔علی محمد خان نے کہا کہ جن افراد پر سنگین مقدمات نہیں ہیں انہیں فوری رہا کردیا جائے گا لیکن جن پر سنگین الزامات ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو وعدے کیے گئے ہیں اس پر مجھے یقین ہے اور اس پر آج مہر تصدیق بھی ثبت ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ حکومت نے تحریک پر پابندی کی سمری کابینہ میں پیش کی تھی اور وزارت داخلہ نے بعد میں پارٹی پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔قانون کے مطابق حکومت کو کسی بھی پارٹی پر پابندی کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا ہوتا ہے لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے ایسے ارادے نہیں ہیں۔