لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منطور کرتے ہوئے پچاس ، پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔ نیب پراسیکیوٹرسیدفیصل رضا بخاری نے
دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے 292 کنال زمین 2011میں بیچی ، انہوں نے پیسے2011میں لئے اور ٹرانسفر2018میں کی ، شہباز شریف کواہلیہ کے اکائونٹ سے 73 لاکھ آئے جبکہ اس کے ذرائع نہیںتھے ،باہر سے اکاونٹ میں ٹی ٹیز لگائی گئیں۔حمزہ شہباز کے اکائونٹ میں ٹی ٹیزآتی تھیں جوان کوبھی ٹرانسفرہوئیں ،ماڈل ٹائون میں ذاتی گھر سی ایم کیمپ آفس قراردیکرساڑھے5کروڑخرچ کئے گئے، یہ وہ گھر ہ یجوان کے ذاتی استعمال میں رہا اوریہ ٹی ٹیز کے پیسوں سے خریداگیا۔سید فیصل رضا بخاری نے بتایا کہ ان کے 9 لوگ بے نامی دار ہیں، نصرت شہباز کے 299 ملین روپے کے اثاثہ جات ہیں، ان کے اکائونٹ میں 26 ٹی ٹی بھجوائی گئیں، ان ٹی ٹیز کی کل مالیت 137ملین روپے ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا 96ایچ اور 87ایچ ماڈل ٹائون ٹی ٹیز کی رقم سے خریدے گئے، نصرت شہباز نے 4سالوں میں ایک کروڑ روپے کمائے، نصرت شہباز نے ٹی ٹیزسے کمپنیاں بنائیں ،شہباز شریف نے منافع کمایا۔جس پر وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کیس شہبازشریف کانیب پراسیکیوٹرنصرت شہبازپردلائل دے رہے ہیں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا شہباز شریف فیملی کا ایک طریقہ کار تھا، یہ جس دوران پبلک آفس میں ہوتے تب ٹی ٹیزنہیں آتی تھیں، مثال کے طورشہباز شریف کے اکائونٹ میں پبلک آفس کے دوران کوئی ٹی ٹیزنہیں آئی۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا آپ ہمیں شہبازشریف کی حد تک کیس بتائیں۔ نیب پراسییکیوٹر کا کہنا تھا کہ جی میں وہی وضاحت دینے کی کوشش کر رہا ہوں
، وراثت میں ملی رمضان شوگرمل کے علاوہ کوئی ذریعہ آمدن نہیں ، جو بھی بنایا گیاباہر سے آنے والی ٹی ٹیز سے بنایاگیا۔سید فیصل رضا بخاری نے بتایا کہ پاپڑ والے کے اکائونٹ سے 14لاکھ ڈالر ان کے نام پر بھجوائے گئے، اس نے بتایا شہباز شریف فیملی سے کوئی تعلق ہی نہیں ،نہ پیسے بھجوائے، محبوب علی کے اکائونٹ میں 10لاکھ ڈالر آئے حالانکہ اس کا پاسپورٹ ہی نہیں بنا۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز 2003 میں اپنے19 لاکھ کے اثاثے ڈکلیئرکرتاہے جو بھی اثاثے بنے 2005 کے بعد بنے جب ٹی ٹیز آنا شروع ہوئیں، خود کو بے گناہ سمجھتے ہیں وہ تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دیں جس پرشہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 110گواہوں میں سے ایک نے بھی ان کا نام لیا ہو تو ضمانت واپس لے لیںگے۔سید فیصل رضا بخاری نے عدالت کو مزید بتایا شہبازشریف کاداماد اکائونٹس کوآپریٹ کرتا ہے جومفرور ہے، ملازمین کو پرکشش تنخواہیں ،عہدے دے کر
اکائونٹس استعمال کئے، 7ارب کا یہ اسکینڈل ہے جس کے یہ مرکزی ملزم ہیں ،حمزہ شہباز کی ضمانت پربھی عدالت نے شہباز شریف کومرکزی ملزم قراردیا۔نیب کی جانب سے کہا گیا کہ تمام بے نامی داروں کونوٹس جاری کئے کہ آمدن کے ذرائع بتائیں، ہم نے پوچھا کہ اربوں کی ٹی ٹیز کہاں سے کیوں آرہی ہیں، کسی بے نامی دارنے جواب نہیں دیا بلکہ باہر بھاگ گئے۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا7ماہ سے جیل میں ان کا علاج ہورہا ہے، انہوں نے رپورٹ نہیں دکھائی جو علاج کیلئے جیل سے
باہرآناضروری ہے، شہباز شریف مرکزی ملزم ہیں ان کی ضمانت مسترد کی جائے۔وکیل شہباز شریف نے کہا ہم نے اپنا حساب دینا ہے جو 27 کروڑ انہوں نے بنایا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ کیا یہ کام ایف بی آر کا نہیں کہ وہ ذرائع آمدن کا حساب کتاب کریں ، یہ آڈٹ اور انکوائری ایف بی آرکے ذریعے کیوں نہیں کرائی گئیں، یہ بات ایف بی آر کیوں نہیں پوچھ رہی۔وکیل شہباز شریف نے بتایا کہ یہ نیب کی بدنیتی ہے کہ بار بار گرفتار کررہے ہیں، شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب ہیں،آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرپا رہے ، شہباز شریف 70سال کے ہیں،انہیں مختلف بیماریاں لاحق ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا ۔ فاضل بنچ نے آمدن سیزائداثاثہ جات کیس میں شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے اور انہیں50 ،50 لاکھ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔