لاہور( این این آئی)وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ بڑے بڑے مافیاز کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیاسی مافیاز مزاحمت کررہے ہیں اور یہ پاکستان کا اصل میں اہم مرحلہ ہے ، نظام میں کرپشن اور برائی آجائے تو بہت رکاوٹیں آجاتی ہیں اور اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے ، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے
نظام کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ نظام بن گیا کہ رشوت دو تو کام ہوگا اور جب اسے تبدیل کرتے ہیں تو اس کے لیے بڑا وژن، عزم و ہمت اور ارادہ چاہیے ہوتا ہے لیکن ہوجاتا ہے،پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبے نیا پاکستان اپارٹمنٹس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار ، وفاقی و صوبائی وزراء اوراراکین اسمبلی میں دیگر بھی موجود تھے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ، گورنر ، صوبائی و وفاقی وزرا ء کو اس منصوبے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں سب کے سامنے اپنی خوشی کااظہار کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آج جہاں ہم پہنچے ہیں اس کے پیچھے کافی کام ہوا ہے ،فورکلوڑر قانون کی بدولت بینک فنانسنگ کرتا ہے، یہ معاملہ عدالت میں پڑا ہوا تھا ، اگر عدلیہ ہم سے تعاون نہ کرتی تو یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا تھا ،اس منصوبے سے متعلق عدلیہ کے کردا رپر شکر گزار ہوں ،وہ اگر ہماری مدد نہ کرتے تو یہ قانون پاس نہ ہوتا تو آج ہم یہ پریزنٹیشن نہ کرسکتے کیونکہ یہ ایک ایساقانون ہے کہ جس کی وجہ سے بینک مورگیج فنانس کرتا ہے اگر یہ قانون نہ ہوتو بینک پیسے نہیں دیں گے ۔
پاکستان میں 0.2فیصد ٹوٹل مورگیج فنانسنگ تھی جو کہ مغرب میں 80فیصد سے او پر ہے ،اگر یہ فنانسنگ نہیں ہے تو اس کا مطلب کہ اگر آپ کے پاس کیش نہیں ہے توآپ گھر ہی نہیں بناسکتے ،آ پ گھر خرید ہی نہیں سکتے ،ساری دنیا کے اندر لوگوں کے پاس تو کیش نہیں ہوتا لیکن بینک فنانس کرتے ہیں تو لوگ گھر بنا لیتے ہیں ،جو
لوگ گھر کا ماہانہ کرایہ دیتے ہیں وہی ان کی قسطیں بن جاتی ہیں ، وہ کرایہ دینے کی بجائے بینک کو قسطیں دیتے ہیں اور گھر ان کا اپنا ہوجاتا ہے ،دنیا بھر میں بینکوں سے قرضے لیکر گھر بنانے کا رواج ہے۔ اسی طرح عام لوگ ، تنخواہ دار طبقہ ، سرکاری ملازمین اور مزدورں کے پاس یہ سہولت ہوتی ہے کہ کرائے کی رقم بینکوں کی
قسطوں میں ادا کرکے گھر کے مالک بن سکتے ہیں۔ہمارے ہاں بینک اس بات کے عادی ہی نہیں تھے کہ چھوٹے لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرضہ دیں کیوں کہ یہاں اس کا تصور ہی نہیں تھا۔انہوںنے کہاکہ میں آج خاص طور پر اپنی عدلیہ کا شکر یہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ ان کے باعث اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کافی مد د
ملی،انہوںنے ہماری مدد کی اورہمارے دور حکومت میں تمام مزدور طبقے کو اپنا گھر بنانے کاموقع ملے گا۔انہوں نے کہاکہ جب ایک سسٹم کے اندر برائیاں آجاتی ہیں ، کرپشن آجاتی ہے رکاوٹیں آجاتی ہیں و ہ رکاوٹیں اس لئے ڈالی جاتی ہیں کہ جب تک آپ پیسے نہیں دیں گے تو کام نہیں ہوگا ،جب اداروں کے اندر اس طرح کی برائیاں آجاتی ہیں
تو جب آپ اس کو تبدیل کرنے لگتے ہیں تو اس میں وقت لگتا اور مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ جو پرانا اسٹیٹس کو ہے وہ تبدیلی نہیں آنے دیتا کیونکہ ان کا پیسہ جاتا ہے ،اگر وہ رکاوٹیں نہیں ڈالے گا تو پیسہ کہاں سے بنائے گا اس طرح ایک پورا سسٹم پھلتا پھولتا ہے اوربد قسمتی سے ہم نے اس سسٹم کو خراب ہوتے دیکھا ہے اور یہ سار اسسٹم بن گیا
کہ رشوت دو تو کام ہوگا ،اس کو تبدیل کرنے کیلئے ایک بڑاویژن اور اور اراد ہ چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جنہوںنے اپنے آپ کو تبدیل کرلیا ہے،پاکستان میں اگر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تو اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ایل ڈی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں اور اگر ہر ادارے میں آٹو میشن آجائے تو رشوت خوری ختم
ہوجائے گی کیونکہ مشین تو رشوت نہیں لیتی ، ایل ڈی اے نے بڑی امپرومنٹس کی ہیں اس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ اس سکیم کے اجراء پر ساری ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے کنسٹرکشن سیکٹر سے بہت سی رکاوٹیں ہٹا دی ہیں اور ایف بی آر اور دیگر اداروں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل
کر کے یہاں تک پہنچے ہیں ،سب بڑی بات کہ گزشتہ ایک ماہ کے اندر پاکستان کی سب سے زیادہ سیمنٹ کی فروخت ہوئی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کنسٹرکشن سیکٹر اب آگے بڑھنا شروع ہوگیا ہے اور یہ ایسا سیکٹر ہے کہ اس سے تیس اور انڈسٹریز جڑی ہوئی ہیں ،اگر ایک سیکٹر جس سے ساری معیشت اٹھتی ہے جس سے روزگار ملتا
ہے ،گروتھ ریٹ بڑھتا ہے تو وہ کنسٹرکشن سیکٹر ہے۔انہوںنے کہاکہ بینکنگ کے اندر بھی لیڈر شپ چاہیے ،ہر بینک کے ہیڈ میں ویژن ن نہیں ہوتی وہ تو یہ دیکھتا ہے کہ کس طرح میں نے نفع کمانا ہے لیکن جو آئو ٹ سٹینڈرز بینکرز ہوتے ہیں وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ جتنا آپ معیشت کو اوپر لے کر جائین گے اس میںسب کا ہی فائدہ ہوگا
،بینکنگ کابھی فائدہ ہوگا کیونکہ جتنی بڑی معیشت ہوگی اتنے ہی بینک کے منافع بھی بڑھیں گے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب لوگ کہتے ہیں کہ کہاں ہے نیا پاکستان ،کہاں ہے مدینہ کی ریاست تو میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہنبی ؐکی قائم کردہ مدینہ کی ریاست دو اصولوں پر بنیاد کرتی تھی، ایک قانون کی بالادستی اور کوئی
قانون سے بالاتر نہیں جس پر دنیا کی سب سے بڑی تہذیب کھڑی ہوئی تھی۔ دنیا میںکوئی ملک قانون کی بالادستی کے بغیر اوپر نہیں گیا ،جب ہمارے نبی ؐنے کہا تھا کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں،جہاںطاقت ور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون یعنی قانون کی بالادستی نہیں تھی اورپھر انہوںنے دوسری بات کہی
میری بیٹی فاطمہ بھی اگر قانون توڑتی ہے تو اس کو بھی سزا ملے گی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے ، آتے ساتھ ہی مدینہ میں دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں ، مشکل وقت تھا ، بھوک تھی ، غربت تھی لیکن قانو ن کی بالادستی پر بنیاد رکھی گئی وہ بنیاد ان کے اوپر آنے کی وجہ بنی ،جو بھی قومیں اوپر آئی ہیں ان
میں قانون کی بالادستی ہوتی ہے۔ آپ کسی بھی خوشحال ملک میں چلے جائیں وہاں آپ کو ایک چیز نظر آئے گی کہ وہاں قانون سے اوپر کوئی چیز نہیں ہے ،وہاں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں قانون سے اوپر ہوں اور مجھے ملک کا قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا،اس کیلئے پاکستان میں ایک جنگ چل رہی ہے اتنے بڑے مافیاز ہیں ان کو پہلی مرتبہ
قانون کہ نیچے لانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ اصل میں بہت اہم مرحلہ ہے ،انشاء اللہ جیسے جیسے ہم قانون کی بالا دستی قائم کریں گے تو ایک معاشرہ آزاد ہوجائے گا،دوسری چیز نبی کریم ؐ انسانیت کا نظام لے کر آئے تھے ،فلاحی ریاست کا نظام لایا گیا ،اس وقت لوگ غریب تھے پیسہ نہیں تھا لیکن وہ ایک انسانیت کا نظام لے کر آئے
تھے ،ریاست نے اپنے کمزور طبقات کی ذمہ داری لی تھی ،تب پیسہ بھی نہیں تھا ،ہم بھی وہی کوشش کررہے ہیں ، ہیلتھ کارڈ بڑی نعمت ،خیبر پختوانخواہ میں ہر گھرانے کے پاس ہیلتھ کارڈ ہے کسی بھی ہسپتال میں جا کر 10لاکھ روپے تک اپنا اعلاج کرواسکتے ہیں ، پنجا ب نے بھی چیلنج لیا ہے کہ سال کے آخر تک ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ
ملے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے پناہ گاہوں کے حوالے سے کہاکہ انشاء اللہ پورے پاکستان میں پناہ گاہیںبنائیں گے جو مزدور کیلئے ایک نعمت بن گئی ہے،انشاء اللہ ایک اور سروس شروع کررہے ہیں جس میں ہمارے کچن غریب علاقوں میں جائیں اور غریبوں کومفت کھانافراہم کریں گے اور یہ نیٹ ورک پورے پاکستان میں پھیلائیں گے۔وزیر
اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر پاکستان کو 21 صدی کی مشکلات پر قابو پانا ہے تو ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہے۔اگر ہم نے کاروبار میں آسانی اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنا ہے تو آٹو میشن لانی پڑے گی جس کے خلاف نظام میں بہت مزاحمت ہے، ہر ادارے میں کوشش کی جاتی ہے کہ آٹو میشن نہ آئے کیوں اس
سے رشوت خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہ بڑے بڑے مافیاز کو پہلی مرتبہ قانون کے نیچے لانے کی کوشش ہے، سیاسی مافیاز ہیں جو قانون کی مزاحمت کررہے ہیں اور یہ پاکستان کا اصل میں اہم مرحلہ ہے اور جیسے جیسے ہم قانون کی بالادستی قائم کریں گے معاشرہ آزاد ہوجائے گا۔