اسلام آباد (این این آئی) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ویکسین کے بعدوزیراعظم کو کورونا کی تشخیص کا غلط مطلب نہ لیا جائے، ویکسین لگوانا بہت ضروری ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے وزیراعظم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم
کوویکسین لگنے سے پہلے انفیکشن ہوچکا تھا اور 10 دن کے لگ بھگ قرنطینہ کاعرصہ ہوتا ہے، جو لوگ 2 سے 3 دن رابطے میں رہے، ان کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر بنیادی طور پر برطانیہ سے آئے وائرس کے باعث ہے، یہ وائرس زیادہ آسانی سے پھیلاتاہے، اس قسم کاوائرس ایک شخص کوہوتوپورے خاندان کوہوجاتاہے اور پہلے سے متاثرہ شخص کودوسری باربھی کوروناہوسکتا ہے۔سربراہ این سی او سی نے کہا کہ صبح بھی این سی اوسی سے متعلق اجلاس ہوا، جنوبی افریقہ اوربرازیل سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگا رہے ہیں، جنوبی افریقہ اوربرازیل سے آیا کورونا بھی بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کی قسم کا جینوم سیکوئنسنگ سے ہی پتہ چلتاہے، اس وقت ہمارے ہاں 50 فیصد کورونا وائرس برطانوی قسم کا ہے، اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ویکسین مؤثر ہے، ویکسین کے 2 ڈوز لگنے کے بعد ہی خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ تقریباً10دن کاوقت قرنطینہ کاہوتاہے، وزیراعظم اس سے صحت یاب ہوں گے، پھر دوبارہ ویکسی نیشن کا فیصلہ ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ شفقت محمود سے تعلیمی اداروں کے حوالے سے بات ہوئی، برطانوی قسم کا کورونا کم عمر کے بچوں میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے، جون سے بہت کم عرصے میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے،
لوگ بد قسمتی سے احتیاط نہیں کررہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ کوروناصورتحال کے مدنظر وزیراعظم نے جلسے نہ کرنے کا فیصلہ کیا، میڈیابھی کورونا سے بچنے کے لیے احتیاط کے پیغام کو آگے بڑھائے، لیکن افسوسناک ہے کہ لوگ اس معاملے پر اپنے لیے فائدے کی کوشش کرتے ہیں۔کورونا ویکسی نیشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ویکسین لگوانابہت ضروری ہے، ویکسین کے بعدوزیراعظم کو کورونا کی تشخیص کا غلط مطلب نہ لیا جائے، وزیراعظم عمران خان کو ویکسی نیشن سے قبل انفیکشن ہو چکا تھا۔