اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے ایف آئی اے میں ایک ہزار بھرتیوں کی منظوری دے دی ، نجی ٹی وی کے مطابق بھرتیوں کے حوالے سے ایف آئی اے نے ایک ماہ قبل سمری بھجوائی تھی جس کی منظوری اب وزیراعظم نے دے دی ہے۔بھرتی کیلئے ورچیول یونیورسٹی سے تعاون حاصل کیا جائیگا، بھرتیوں میں 831کانسٹیبلز
، 150انسپکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز شامل ہوں گے۔کانسٹیبلز کی بھرتی ایف آئی اے براہ راست کریگا جب کہ گریڈ 16 سے اوپر کی بھرتیاں ایف پی ایس سی کے ذریعے ہوں گی۔دوسری جانب انصاف کی دعویدار حکومت میں وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں مبینہ ًطورپر سرکاری نوکریاں فروخت ہونے کا سکینڈل میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔جھنگ پولیس کی اب تک تحقیقات کے مطابق سرکاری نوکریاں بیچنے کا نیٹ ورک کا مرکزی آفس پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میں قائم تھا اور مبینہ طور پر سرکاری آفس میں بیٹھ کر مافیا سرکاری ملازمتیں غریب نوجوانوں کو فروخت کرنے کا دھند کرتے تھے اس مافیا اور نیٹ ورک کا مرکزی ملزم پی ایچ اے کا ملازم مرتضی نامی شخص تھا جس کا تعلق جھنگ سے ہے اور فیصل صالح حیات سابق وزیر داخلہ کے دور میں پی ایچ اے میں سیاسی بنیاد پر بھرتی ہوا تھا اور پھر سرکاری ملازمتیں فروخت کرکے لاکھوں کے اثاثے بنا چکا ہے جس کے خلاف تھانہ کوتوالی جھنگ میں مقدمہ بھی دائر
ہے اور اس کا والد ملک شیر گرفتار ہے جبکہ مرتضی خود بھگوڑا ہے اور پولیس گرفتاری کے لئے چھاپے مارہی ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ اب تک مزید کئی مقدمات درج ہو چکے ہیں جبکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن سے پرچے آؤٹ کرنے والے ان کے ساتھی ملزم فہد کو گرفتار
کرلیا گیا ہے اور اس کے تمام موبائل ڈیٹا دوبارہ حاصل کرلیا گیا ہے جس کے اہم سرکاری افسران سے ہونیوالی گفتگو کا مکمل ریکارڈ سامنے آگیاہے پولیس نے بتایا کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے اہم سرکاری وزارتوں میں بھی پیسے لے کر نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا ہے اور اہم سرکاری
دستاویزات تک رسائی حاصل کرلی ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ قریبی سکینڈل میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور سیکرٹری ہاؤسنگ سے بھی پوچھ گچھ کرنے کا امکان ہے جبکہ پی ایچ اے کا تمام ٹیلی فون اور کالیں آنے اور جانے کا ریکارڈ بھی لئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے باہر بھی مستحق امیدوار دھرنا دے رہے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس گروہ کے خلاف تھانہ موچیوالا میں بھی مقدمات درج کرائے گئے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے اس حوالے سے ڈی پی او جھنگ سرفراز ورک خاموش ہیں اور کوئی موقف اور وضاحت دینے کے لئے تیار نہیں کہ آیا وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ سے بھی پوچھ گچھ ہوئی یا نہیں۔