کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کی نشست جو فیصل واوڈا نے چھوڑ دی تھی اس پر ضمنی انتخابات کے لئے ن لیگ نے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے، اے آر وائی نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ن لیگ نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، مفتاح اسماعیل پاکستان ڈیموکریٹک
موومنٹ کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔یاد رہے کہ حلقہ این ا ے 249 میں 2018ء میں فیصل واوڈا اور شہباز شریف کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا تھا جس میں فیصل واوڈا کامیاب ٹھہرے تھے، فیصل واوڈا نے 35 ہزار 344 ووٹ حاصل کئے تھے جب کہ ان کے حریف شہباز شریف نے 34 ہزار 626 ووٹ حاصل کئے تھے۔ سینٹ کا الیکشن لڑنے کے لئے فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑی تھی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر اور مستعفی رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق فیصل واوڈا کا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جھوٹے بیان حلفی کے نتائج ہیں۔ تفصیلی فیصلہ کے مطابق فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا، الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے،الیکشن کمیشن کے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق فیصل واوڈا نے 11 جون کو دہری شہریت نہ رکھنے کا بیان حلفی جمع کرایا۔ تفصیلی فیصلہ کے مطابق عدالت میں پیش ریکارڈ کے مطابق فیصل واوڈا
کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ 25جون کو جاری ہوا، فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت وہ امریکی شہری اور الیکشن لڑنے کے لیے نااہل تھے۔تفصیلی فیصلہ کے مطابق فیصل واؤڈا کے مستعفی ہونے کے باعث ان کو نااہل قرار دینے کے لئے کو وارنٹو کی رٹ جاری نہیں کی جا سکتی، 29جنوری
2020سے 3 مارچ 2021 تک فیصل واوڈا نے نااہلی درخواست پر کوئی جواب داخل نہیں کیا، فیصل واوڈا نے کبھی ایک اور کبھی دوسری وجہ سے معاملے کو طول دیا اور جواب داخل نہ کرا کے کیس میں تاخیر کی۔تفصیلی فیصلہ کے مطابق فیصل واوڈا کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی سے
متعلق ریکارڈ طلب کیا، فیصل واوڈا کے وکیل نے 3 مارچ کی سماعت میں استعفیٰ پیش کر کے کہا کہ درخواست غیر موثر ہو چکی ہے، درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ ابھی استعفیٰ صرف پیش کیا گیا، منظوری باقی ہے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے الگ نتائج ہیں، فیصل واوڈا ممبر قومی
اسمبلی یا ممبر سینیٹ بننے کے اہل نہیں رہے۔ فیصلے کے مطابق فیصل اوڈا 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، 7 اگست 2018 کو کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہوا، کووارنٹو کی رٹ میں فیصل واوڈا کو دہری شہریت چھپانے اور جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آئین کے آرٹیکل
باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر اور مستعفی رکن قومی اسمبلی فیصل واؤڈا نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ممبر قومی اسمبلی یا ممبر سینیٹ بننے کے اہل نہیں رہے۔فیصل واوڈا کا بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جھوٹے بیان حلفی کے نتائج ہیں۔