لندن(این این آئی) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ براڈ شیٹ نے ہمیں 20 ہزار پاؤنڈز ادا کیے، جو پچاس لاکھ روپے کے قریب بنتے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق لندن میں مقیم حسین نواز نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ براڈ شیٹ کمپنی نے انھیں بیس ہزار پاؤنڈز ادا کیے تھے، اور ہم اس سے زیادہ
پیسے بھی طلب کر سکتے تھے، لیکن وکلا کے کہنے پر سیٹلمنٹ کی پیش کش قبول کی۔حسین نواز نے کہا کہ براڈ شیٹ نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا فیصلہ درخواست سے منسلک کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ اس فیصلے کی رو سے یہ حکومت پاکستان کی پراپرٹیز ہیں، لہٰذا انھیں ضبط کر کے انھیں فروخت کر کے حکومت پاکستان کی طرف سے انھیں ادائیگی کی جائے، درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایون فیلڈ فلیٹس حکومت پاکستان کی پراپرٹی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ براڈ شیٹ کو عدالت میں حقائق کا سامنا کرنا پڑتا، براڈ شیٹ عدالت جانے سے 15 دن پہلے بھاگ گئی۔ واضح رہے کہ کہ اس سلسلے میں شریف فیملی کا دعویٰ ہے کہ درخواست کے ساتھ براڈ شیٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کا معاملہ اٹیچ کیا تھا، تاہم یہ درخواست عدالت سے واپس لینے پر لیگل فیس کے اخراجات کی مد میں براڈ شیٹ کو رقم ادا کرنی پڑی۔حسین نواز نے کہا کہ حکومت پاکستان اس سارے معاملے میں فریق تھی، تو شہزاد اکبر نے کیوں نہیں کہا کہ یہ جائیدادیں ہماری ہو چکی ہیں، انھیں ضبط کر کے ادائیگی انھی سے کی جائے، لیکن سچ یہ ہے کہ شہزاد اکبر کے پاس صرف الزامات ہیں اور کچھ نہیں۔انھوں نے کہا جب یہ بات کسی آزاد جوڈیشل فورم پر جاتی ہے تو وہاں پر ان کی قلعی کھل جاتی ہے، شہزاد اکبر کی بات کا جواب نہیں دیتا،
ڈھونگ رچاتے رہتے ہیں، اور چیزوں کو توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہیں، براڈ شیٹ یا حکومت سچی ہوتی تو فلیٹ ضبط کرا لیتی۔حسین نواز نے کہا کہ ڈیوڈ روز، براڈ شیٹ کا معاملہ الجھ کرگندا ہو چکا، انڈیپنڈنٹ کمیشن کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیئں، واٹس ایپ جے آئی ٹی جیسی تحقیقات نہیں۔