کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں پی سی ایل میچز کے باعث سڑکوں کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نہ دکھائیں میچ، لوگ ٹی وی پر دیکھ لیں گے،بچہ مرگیا اسپتال نہیں پہنچ سکا کون جواب دے گا؟سڑک تو کسی صورت بند نہیں ہونی چاہیئے،عوام پی ایس ایل سے پناہ مانگنے لگیں
گے، اب لوگ میچ پر خوف زدہ ہوجاتے ہیں،آپ پی ایس ایل کرواکے بہت اہم کام کر رہے ہیں۔جمعہ کوسندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں پی ایس ایل میچز کے باعث سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواستگزارکا موقف تھا کہ سرشاہ سلیمان روڈ پرحادثہ ہوا 5منٹ کا راستہ طے نہیں ہوسکا، کنٹینرزلگے ہوئے ہیں بہت کوشش کی اسپتال نہیں پہنچ سکے، بچہ ایمبولینس میں کلمہ پڑھتے پڑھتے مرگیا۔سندھ ہائیکورٹ نے پولیس سے استفسارکیا کہ سڑکوں کی بندش کے باعث بچہ مرگیا، اسپتال نہیں پہنچ سکا،کون جواب دے گا؟۔عدالت نے ایس ایچ اوشریف آباد اورلیگل افسر پولیس کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ آپ لوگوں کو نہیں معلوم کیا ہورہا ہے،جہاں روڈ بند ہووہاں نفری کیوں نہیں لگاتے، کتنے بیان لئے ہیں آپ نے اپنی ذمہ داری جانتے ہیں آپ؟ آپ ادھر ادھر کی باتیں مت کریں پر گزرے گی تو پتا چلے گا، آپ لوگ درست تفتیش بھی نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے لوگ پی ایس ایل سے پناہ مانگنے لگیں گے پورا شہر ہی بند کردیتے ہیں پہلے لوگ خوش ہوتے تھے میچ ہونے والا ہے اب 20دن پہلے سے لوگ خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔سندھ ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو 2مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔عدالت
نے کہا کہ سڑک تو کسی صورت بند نہیں ہونی چاہیئے،ضرورت پڑی تو توہین عدالت کی فردجرم عائدکریں گے۔عدالت نے پولیس حکام کوتحریری جواب اوربیان حلفی جمع کرانیکاحکم دیتے ہوئے ایس ایچ او شریف آباد سے تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔حکومت کی جانب سے خفیہ رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیاحملوں کا خطرہ ہے، جس پر عدالت نے کہا یہ تو شہر کیلئے الرٹ ہے صرف میچز کیلئے نہیں۔صدر سندھ ہائیکورٹ بارکا موقف تھا کہ میری تجویز ہے اسٹیڈیم شہر سے باہر لے جائیں اوراسٹیڈیم میں ہی کھلاڑیوں کیلئے کمرے بنائے جائیں۔