اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رکن عائشہ گلالئی کی طویل عرصے بعد واپسی، انہوں نے سرکاری ملازمین کے مظاہرے میں شرکت کی اور کہا کہ سرکاری ملازمین چھوٹی سی تنخواہ پر ساری زندگی اس ملک کی خدمت کرتے ہیں اب آپ مزید ان پر ظلم کرنا چاہتے ہیں، میں حکومت سے کہتی ہوں کہ جب
مریم اور بلاول جو کرپٹ لیڈر ہیں ان کا جلسہ ہوتا ہے تو اس وقت آپ شیلنگ نہیں کرتے، تب تو آپ آنسو گیس اورواٹر کینن استعمال نہیں کرتے، وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ جب یہ کرپٹ چور اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو کوئی رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں، عائشہ گلالئی نے کہا کہ یہ اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی گئی ہے، آپ ہمارے اساتذہ، سرکاری ملازمین اور کسانوں پر تشدد کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرے۔ جب عائشہ گلالئی کی جانب سے حکومت پر تنقید زیادہ بڑھ گئی تو انہیں یہ کہہ کر مزید تقریر کرنے سے روک دیا گیا کہ یہ سیاسی باتیں کرنے کی جگہ نہیں ہے۔ عائشہ گلالئی نے اس موقع پر کہا کہ حکومت عوام کے حقوق کو کچلنا چاہتی ہے، یہ ظالم حکومت ہے، انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے، مہنگائی میں ہمارا ملک سب سے آگے نکل چکاہے۔ اسلامی ریاست یا اسلامی حکومت عام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتی ہے، اس موقع پر ملازمین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور عائشہ گلالئی کو تقریر روکنا پڑی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کے احتجاج کے معاملے پر حکومت اور سرکاری ملازمین کے مذاکرات کامیاب ہو گئے جبکہ تمام گرفتار سرکاری ملازمین کو رہا کرنے کا
فیصلہ کرلیاگیا۔مذاکرات میں وزیر دفاع پرویز خٹک،وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مملکت علی محمد خان شریک تھے۔سرکاری ملازمین کے نمائندوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں فیصلہ ہوا ہے کہ بجٹ تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد عبوری اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کے سروس سٹرکچر کے بارے میں بھی نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔ ملازمین کے رہنما چوہدری سرفراز
نے کہا کہ سرکاری ملازمین نوٹیفکیشن جاری ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں تمام گرفتار سرکاری ملازمین کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں دن بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں، پولیس نے شیلنگ کی اور لاٹھیاں برسائیں، سڑکیں دھواں دھواں ہو گئیں، شیلنگ سے کئی افراد بے ہوش ہو گئے اور اس دوران مظاہرین پتھرا ؤ کرتے رہے۔