اسلام آباد ( آن لائن ) سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے والوں نے پی ٹی آئی ٹکٹ کیلئے لابنگ شروع کردی، ٹکٹ لینے والوں میں بابر اعوان، شہزاد اکبر، فردوس عاشق اعوان، عبدالحفیظ شیخ ،عبدالرزاق داؤد ودیگر شامل ہیں، ریٹائر ہونے والے سینیٹرز بھی ٹکٹ کیلئے دوبارہ متحرک ہوگئے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سینیٹ الیکشن قریب آنے کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں نے
اپنی اپنی سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ لینے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے، مارچ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن کیلئے تحریک انصاف میں ٹکٹ کے حصول کیلئے لابنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ متعدد امیدواروں نے سینیٹ الیکشن لڑنے کی تیاری کرلی ہے۔ سینیٹ کے ٹکٹ کیلئے امین اسلم، عبدالحفیظ شیخ ، عبدالرزاق داؤد، بابراعوان، محمود مولوی، اشرف قریشی، فردوس عاشق اعوان، شہزاداکبر، سیف اللہ نیازی، اعجازچودھری، ارشد داد اور ڈاکٹر زرقا متوقع امیدواروں میں شامل ہیں۔ اسی طرح کچھ ریٹائر ہونے والے سینیٹرز نے بھی دوبارہ سینیٹر بننے کے لیے پارٹی میں لابنگ کررہے ہیں۔ اس سے قبل یہ بھی اطلاعات تھیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بھائی کو سینیٹ الیکشن لڑانے پر غور شروع کر دیا ہے۔قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ الیکشن میں تحریک انصاف پنجاب کی جانب سے ڈیرہ غازی خان سے وزیراعلیٰ پنجاب کے بھائی کا نام بھی زیر غور ہے۔ سال 2021ئ کے دوسرے مہینے میں سینیٹ کے متوقع الیکشن کے اعلان کے بعد امیدواروں نے ٹکٹ کے حصول کے لیے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں اور اہم شخصیات سے اپنے رابطوں کی مہم شروع کر دی۔جب کہ جنوبی پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کے اہم سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی قریبی ساتھیوں کے بارے میں سوچ بچار شروع کر دی ہے۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا 28 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا قوی امکان ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری اور مسلم لیگ ن کا 18 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آنے کا امکان ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کا 12 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی پارٹی بننے کا امکان ہے۔ فاٹا کی 4 نشستوں پر انتخاب نہ ہونے کے باعث ایوان بالا کی نشستیں 100 رہ جائیں گی، انتخابی عمل کے بعد حکومتی اتحاد کے پاس 49 اپوزیشن کے پاس 51 سیٹیں رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفرالحق، سینیٹر مشاہد ا? خان، وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور سینیٹر شیری رحمن سمیت 52 سینیٹرز 11 مارچ 2021ئ کوریٹائرڈ ہو جائیں گے۔سندھ اور پنجاب سے 11، 11 اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینٹرز ریٹارئر ہو جائیں گے۔مسلم لیگ ن کے سب سے زیادہ 17 سینٹرز ریٹائر ہوں گے۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے۔ایم کیو ایم کے سندھ سے 4 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے ، جمعیت علما اسلام (ف) کے 2 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے ریٹائر ہونے والے تمام 7 سینٹرز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔