جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

نیب بیوروکریسی کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، سلیم مانڈوی والا نیب کے پیچھے ہی پڑ گئے

datetime 27  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سکھر (این این آئی)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اس وقت بیوروکریسی کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک نیب اپنا طریقہ کار بہتر نہیں کرے گا، پریشان کرنا بند

نہیں کرے گا اس وقت تک بیوروکریسی اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کرسکے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا کوئی ادارہ نہیں ہے جسے پارلیمنٹ بلائے اور وہ نہ آئے۔سلیم مانڈوی والا نے امید ظاہر کی کہ اس لیے مجھے کوئی شبہ نہیں ہے کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) یا ان کے افسران پارلیمنٹ یا اس کی کمیٹی میں پیش نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹرین الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) میں جوابدہ ہیں اور اپنے اثاثے ان کے سامنے ڈکلیئر کرتے ہیں تو اگر نیب میں کام کرنے والوں کے اثاثے، ڈگریاں اور ڈومیسائیل چیک کیے جا رہے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی نگرانی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور اگر وہ اس وقت نیب کی نگرانی کررہی ہے تو یہ بات لوگوں کو انہونی کیوں لگ رہی ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ میرا کیس کورٹ میں ہے اور میں وہاں پر اپنا جواب جمع کرؤں گا اور مجھے امید کورٹ ہی بہتر فیصلہ کرے گی،سینٹ کے انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، اس سے پہلے انتخابات نہیں ہوسکتے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…