جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

اردو زبان کے بعد پنجابیوں کی توہین لیکن محمود اچکزئی کو ٹوکنے و الا کوئی بھی نہیں، سینئر صحافی کامران خان پھٹ پڑے

datetime 16  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے لاہور جلسے میں پنجابیوں سے متعلق دیئے گئے بیان نے جس بحث کو چھیڑا ہے اس سے تعصب اور لسانیت کی بدبو آتی ہے جو کہ ملکی سیاست کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں اور نہ ہی اس کا

انہیں کوئی فائدہ پہنچنے والا ہے البتہ وہ اس سے ملکی عوام کا نقصان ضرور کر رہے ہیں۔سینئر صحافی اور اینکر پرسن کامران خان نے محمود خان اچکزئی کے بیان سے متعلق کہا کہ انہوں نے جو بیان دیا اور جس پلیٹ فارم کا انتخاب کیا وہ دونوں غلط تھے اور اب ان کو مقتدر حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ ان کو تاریخی معاملات کو اس طرح موضوع بحث بنانے سے پہلے سوچنا چاہیے۔کامران خان نے کہا کہ اس سے قبل بھی وہ کراچی جلسے میں اردو زبان کے خلاف بول چکے ہیں کہ وہ اردو کو قومی زبان نہیں مانتے مگر وہ یہ سب گفتگو بھی اردو میں ہی کر رہے تھے پھر ان کا یہ تعصب کس کام کا ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور رہنما سٹیج پر موجود ہوتے ہیں مگر کیا کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ محمود اچکزئی کو ایسے تعصبانہ بیانات دینے اور ہرزہ سرائی سے روک سکے؟انہوں نے بتایا کہ محمود اچکزئی کے اس بیان کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ایسے ٹرینڈز سامنے آئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانیوں نے ان کے اس بیان کو بالکل پسند نہیں کیا۔اس حوالے سے انہوں نے مجیب الرحمان شامی کا حوالہ دیا جن کا کہنا تھا کہ محمود اچکزئی نے غلط بات کی اور حقائق کو اپنی مرضی سے مسخ کیا جو کہ غلط بات ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…