اسلام آباد ( آن لائن ) تعلیمی اداروں میں پاکستان کا غلط سیاسی نقشہ شائع کرنے پر 5 سال قید ، 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی ، ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں سروے اینڈ میپنگ امینڈمنٹ بل 2020ئ نافذ کر دیا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم نے پاکستان کا غلط نقشہ شائع کرنے پر سخت سزائیں دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں قانون میں ترمیم بھی کر دی
جس کے بعد تعلیمی اداروں میں سروے اینڈ میپنگ امینڈمنٹ بل 2020ئ نافذ کر دیا گیا جس کے تحت غلط نقشہ شائع کرنے پر 5 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی جب کہ کوئی فرد اس کا متعلقہ ادارہ یا شعبہ پاکستان کا غلط سیاسی نقشہ شائع کرنے پر اس سزا کا مستحق ہوگا۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے نئے سیاسی نقشے کے صحیح استعمال کے حوالے سے وفاقی حکومت نے تعلیمی اداروں کے نام ایک مراسلہ بھی جاری کیا ہے جو کہ منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ نے جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے سیاسی نقشے کو اپنی ویب سائٹس پر آویزاں کریں ، اس مقصد کیلئے سیاسی نقشے کے پرکشش ڈیزائن تیار کیے جائیں ، جب کہ نئی کتابوں کی اشاعت میں بھی نئے سیاسی نقشے کے استعمال کو یقینی بنایا جائے اور سیاسی نقشے کی اہمیت پر آگاہی مہم چلاتے ہوئے سیاسی نقشے کے مقاصد کے حصول کیلئے اس کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کا سیاسی نقشہ جاری کیا تھا ، پاکستان نے ملک کا نیا سیاسی نقشہ جاری کردیا، جس میں بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیرکو پاکستان کا حصہ ظاہر کرتے ہوئے سیاسی نقشے میں عالمی قوانین اور دو طرفہ معاہدوں کی روشنی میں بیرونی حدبندی واضح کی گئی ہے اور بھارتی دعوؤوں کی نفی کی گئی ہیجس کی وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے نقشے کی منظوری دے دی ، نیا نقشہ اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا اس کے ساتھ پاکستان نے سیاسی نقشہ گوگل،یاہو سمیت تمام سرچ انجنز کو بھجوانے کا بھی فیصلہ کیا گیا کیوں کہ پاکستان نے نئے سیاسی نقشے کو اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت تمام دوسرے عالمی فورمز پر بھوانے کا فیصلہ کیا ہیاس کے علاوہ سیاسی نقشہ گوگل اور یاہو سمیت تمام سرچ انجنز کو بھی بھجوایا جائے گا۔