اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگارحامد میر نے اپنے آج کے کالم ”ہارڈ ٹاک“ میں تحریر کرتے ہیں کہ آج پاکستان کی سیاست میں ہمیں سیاسی اختلاف کم اور ذاتی انتقام زیادہ نظر آتا ہے۔حکومت اور اپوزیشن دونوں ریڈلائن کراس کر چکے ہیں۔شہباز شریف پہلے بھی
مفاہمت کی بات کرتے تھے‘ اب بھی ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا بیانیہ ناکام ہو چکا۔ان کی دوسری مرتبہ گرفتاری کے بعد پاکستانی سیاست میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔13دسمبر کو لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد اس کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں اپوزیشن کی طرف سے اسلام آباد کا گھیراؤ ہو گا اور پھر گھیراؤ کے خاتمے کیلئے ایک ڈائیلاگ شروع ہو گا۔فی الحال ایسے کسی ڈائیلاگ کے آثار نہیں۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں پر واضح کر چکے ہیں کہ جب تک عمران خان وزیر اعظم ہیں،کسی سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہو گا۔صرف ہارڈ ٹاک ہو گی۔ یہ ہارڈ ٹاک پاکستان کی سیاست کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دے گی۔پی ڈی ایم کی قیادت سٹیفن سیکر کی طرح کچھ اہم سوالات بار بار دہرائے گی۔ یہ سوالات کسی کی جائیدادوں کے متعلق نہیں ہونگے بلکہ کشمیر سے شروع ہو کر فلسطین کی طرف جائیں گے اور کسی نہ کسی کو ان کے جوابات تو دینے پڑیں گے ورنہ یہ ہارڈ ٹاک اتنی جلدی ختم نہیں ہو گی۔