اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی حامد میر نے اپنے کالم ’’ہارڈ ٹاک‘‘ میں لکھا کہ حکومت کے وزیر اور مشیر بی بی سی کے ایک صحافی سٹیفن سیکر سے بڑے خوش نظر آتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس برطانوی صحافی نے اپنے پروگرام ہارڈ ٹاک میں پاکستان کے
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کلین بولڈ کردیا، معروف صحافی نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ ہارڈ ٹاک میں صاف نظر آ رہا تھا کہ سٹیفن سیکر کے سامنے لکھے ہوئے سوالات پڑے تھے اور اس نے بڑی تیاری کر رکھی تھی جبکہ اسحاق ڈار کی کوئی تیاری نہیں تھی، شاید وہ اکانومی پر بات کرنے آئے تھے لیکن ہارڈ ٹاک میں انہیں ان کی جائیداد میں الجھا دیا گیا، حامد میر نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ آپ کو حکومت کے کچھ غیر منتخب مشیروں کے لب و لہجے میں جو ضرورت سے زیادہ تلخی اور نفرت نظر آتی ہے وہ اس نفرت کو بیچ کر سینٹ کا ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس نفرت کا جواب بھی نصرت سے آتا ہے لہٰذا آج پاکستان کی سیاست میں ہمیں سیاسی اختلاف کم اور ذاتی انتقام زیادہ نظر آتا ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں ریڈ لائن کراس کر چکے ہیں، شہباز شریف پہلے بھی مفاہمت کی بات کرتے تھے اب بھی ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا بیانیہ ناکام ہو چکا، ان کی دوسری مرتبہ گرفتاری کے بعد پاکستانی سیاست میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں پر واضح کر چکے ہیں کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں، کسی سے کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوگا، صرف ہارڈ ٹاک ہو گی، یہ ہارڈ ٹاک پاکستان کی سیاست کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دے گی۔