”آپ کو کیسے پتہ چل گیا کہ ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیا آپ پائوں پکڑ کر بیٹھے تھے ‘شہبازگل ، ایاز صادق پر چڑھ دوڑے

31  اکتوبر‬‮  2020

لاہور( این این آئی )وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ، ایاز صادق کا بیان درست نہیں، پاکستان کی جیت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، اپوزیشن کے بیانات ملکی سلامتی کیلئے تباہ کن ہے۔

پاکستان مخالف بیانیے کو اسمبلی میں کھڑے ہو کر بہادری سے بیان کیا جاتا ہے، ایاز صادق کا بیانیہ بھارتی میڈیا میں لگاتار چل رہا ہے، ٹانگیں کانپتیں تو اگلے دن بھارت کے 2 جہاز نہ گراتے ، آپ کو کیسے پتا چل گیا کہ ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیا آپ پائوں پکڑ کر بیٹھے تھے آپ کی پائوں پکڑنے کی عادت کیوں نہیں جاتی ؟ کیا آپ رومال پکڑ کر کھڑے تھے جو آپ کو پتا چل گیا عمران خان کو پسینہ آگیا؟،فیصلہ کرنے والے ایاز صادق کون ہیں کہ ابھینندن واپس جائے گا یا نہیں، ابھینندن کی واپسی کا فیصلہ حکومت وقت نے کرنا ہے، فیصلہ سازی کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، آپ سے کوئی پوچھنے نہیں گیا تھا کہ ابھینندن کو چھوڑ رہے ہیں، آپ کو صرف آگاہ کیا گیا کہ ابھینندن کو واپس جانے دے رہے ہیں، لیگی رہنما نے اپنی وضاحت بھی غلط انداز میں کی۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ عید میلادالنبی ۖ محبت بانٹنے کا دن ہے ،عمران خان پکے اور سچے مسلمان ہیں۔

نبی ۖکریم کی شان پر بات ہوئی تو عمران خان نے بھرپور طریقے سے آواز بلند کی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے کافی عرصہ پہلے بتادیا تھا کہ نواز شریف اور اس کی بیٹی ملک کے خلاف کیا بول رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس کا پتا چل جائے گا ،آپ لوگوں نے اس کا پہلا ٹریلر

دیکھ لیا ہے کہ نواز شریف کے بیانیے کا کیا نقصان ہورہا ہے ۔نواز شریف کے پیروکار جیتی ہو ئی بازی کو کس طرح متنازعہ بنا رہے ہیں آپ سب نے دیکھ لیا ، ان کو اس بات کا دکھ ہے کہ عمران خان نے ان سب کی باریاں بند کردی ہیں جس کی وجہ سے یہ بوکھلا گئے ہیں ۔شہباز گل نے کہا

کہ مسلم لیگ (ن) والے عمران دشمنی میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ یہ بھارت سے دوستی کررہے ہیں۔گوجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ میں کیا کچھ نہیں کہا گیا حتی کہ پاکستان مخالف بیانیہ اب اسمبلیوں میں بھی بولا جارہا ہے ۔شہباز گل نے کہا کہ ایاز صادق کون ہوتے ہیں فیصلہ

کرنے والے جب کہ فیصلہ کرنا حکومتوں کا کام ہے ہم نے اسی لیے سب سے زیادہ ووٹ لیے تھے کہ فیصلے خود کریں،اعتماد لینے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ فیصلہ سازی آپ نے کرنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جنیوا کنونشن سے پہلے ریاست مدینہ کو مانتے ہیں جس میں واضح طور

پر بتایا گیا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اگر ہماری ٹانگیں کانپتیں تو اگلے دن بھارت کے 2 جہاز نہ گراتے ۔ آپ کو پتا چل گیا کہ ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیا آپ اس وقت عمران خان کے پاوں پکڑ کر بیٹھے تھے آپ کی پائوں پکڑنے کی عادت کیوں نہیں جاتی ؟

کیا آپ رومال پکڑ کر کھڑے تھے جو آپ کو پتا چل گیا عمران خان کو پسینہ آگیا؟۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بیانیے سے دشمن ملک میں شادیانے بجائے گئے بھارتی میڈیا نے اسے مکمل طورپر چلایا ،آپ نے جوانوں کی محنت کو مٹی میں ملانے کی کوشش کی ،مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ اس وقت پیسے

بچانا ہے جس کے لیے یہ ملکی سالمیت اور فوج پر حملے کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج پروفیشنل فوج ہے جس کے چیف سے لیکر فوجی تک لڑی میں پروئے ہوئے موتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سپاہی مقبول بٹ کی بھارتی قید میں زبان کاٹ دی گئی لیکن انہوں نے ملک کے

خلاف ایک لفظ نہ بولا اور نہ ہی کوئی راز دیا ۔جب کہ آپ نے چند ٹکے بچانے کے لیے سب کچھ بول دیا ،کرنل بابر جو وہیل چیئر پر ہیں جنہوں نے دشمن سے جنگ لڑی ،ہمارے جوانوں کی ٹانگیں کانپتی نہیں بلکہ کٹوا دیتے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) والے اس وقت ریاستی اداروں کو ٹارگٹ کررہے ہیں

اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے ملکی سلامتی دا ئوپر لگ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی و عسکر ی قیادت اور عدلیہ کو اس پر سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہوگا ۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے ملکی سالمیت کے خلا ف کوئی بات نہیں کی جبکہ انہوں نے سفارتی کوششوں کی بات کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چند روز بعد مریم نواز پر خاندان میں ایک بہت بڑا کرائسز آرہا ہے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…