اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے صحافی فخر درانی کی غداری الزامات مہم اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی عدالت نے حکومتی اداروں کو فخر درانی کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ،
سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ ساتھ چئیرمین پیمرا اور آئی جی اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا درخواست گزار کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ غداری کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تعلق جوڑا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی پاکستانی غدار نہیں ہو سکتا عدالت نے استفسار کیا کہ ان کے خلاف الزام کیا ہے جس پر عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فخر درانی کے خلاف کوئی الزام نہیں مگر بھارتی آرمی کے سابق افسر سے بھی تعلق جوڑا جا رہا ہے را سے تعلق کا جھوٹا الزام لگا کر صحافی اور اس کی فیملی کی جان کو خطرات میں ڈال دیا گیا ہے فخر درانی کا عاصم باجوہ کے اہل خانہ کی ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے ڈیٹا لیک سے کوئی تعلق نہیں فخر درانی نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کے خلاف حقائق پر مبنی سٹوری کی جس کا انہیں رنج ہے فیصل واوڈا اپنے رنج کی وجہ سے اس معاملے کو اس کے ساتھ لنک کر کے مہم چلا رہا ہے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی ۔