اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمرا ن خان نے کہا کہ جب سے میری حکومت آئی ہے پاکستان کو نیا پاکستان بنارہے ہیں جو ریاست مدینہ کی طرز پر قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے
جومذاکرات سے ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل اسمبلی دنیا میں واحد ادارہ ہے جو امن حاصل کرنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے، ہم اس موقع پر امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے کہ کیا جو وعدے بطور اقوام متحدہ ہم نے اقوام سے کیے تھے وہ پورے کرسکے؟ آج طاقت کے یکطرفہ استعمال سے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے، اقوام کی خود مختاری پر حملے کیے جارہے ہیں، داخلی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں کو پس پشت ڈالا جارہا ہے، سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، فوجی مداخلت اور غیر قانونی انضمام کے ذریعے لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبایا جارہا ہے۔انہوں نے نوم چومسکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں اور ایسا اس لیے ہے کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے اور آمرانہ حکومتیں اقتدار میں آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ خطرات سے نمٹنے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، بین الاقوامی تعلقات میں باہمی تعاون کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین سے مطابقت رکھتا ہو۔