’’ پی ٹی آئی والے بندے دے پتر بن جان ‘‘ جب تک سلیکٹڈ لوگ حکمران ہیں اس وقت تک کسی کی عزت محفوظ نہیں، مولانا فضل الرحمان نے وارننگ دیدی

14  ستمبر‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن ) جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 20 ستمبر کو اے پی سی میں تمام معاملات ڈسکس ہوں گے، پیپلزپارٹی میزبان ہے ۔ ملک میں بیروزگاری، مہنگائی عروج پر اور روپے کی قدر بھی گرتی جارہی ہے۔اب ملک میں عام خاتون کی عزت بھی محفوظ نہیں ۔ موٹروے واقعہ کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، ہمارے اداروں

کا فرض ہے اس واقعے کو سنجیدگی سے لیں ۔جب تک سلیکٹڈ لوگ حکمران ہیں اس وقت تک کسی کی عزت محفوظ نہیں ۔ اس وقت فرقہ واریت کی آگ بھڑک رہی ہے۔ریاست کی خاموشی اپنے خفیہ کردار کی نشاندہی کررہی ہے ۔ پی ٹی آئی والے بندے دے پتر بن جان ۔ سرعام پھانسی سے متعلق ابھی سوچا نہیں ،نوازشریف دور میں سرعام پھانسی ہوئی تھی کیا جرائم رک گئے تھے؟۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مسلم لیگ (ق ) کے صدر شجاعت حسین سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری شجاعت کے گھر آمد ہوئی اور انکی خیریت دریافت کی ۔ دونوں رہنماؤں میں موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہناتھاکہ چودھری شجاعت کی عیادت کے لیے آیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ چودھری شجاعت کو صحت عطا فرمائے ۔ انہو ں نے 20 ستمبر کو اے پی سی میں تمام معاملات ڈسکس ہوں گے۔اے پی سی کی میزبان پیپلزپارٹی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اب کیا محفوظ رہ گیا ہے ۔ خاتون کی عزت سر راہ محفوظ نہیں۔ملک میں بیروزگاری، مہنگائی عروج پر ہے۔روپے کی قدر بھی گرتی جارہی ہے ۔اب ملک میں عام خاتون کی عزت بھی محفوظ نہیں۔ اس قسم کے واقعات کے بعد بھی ریاست مدینہ کا نام آتا ہے۔ہمارے اداروں کا فرض ہے اس واقعے کو سنجیدگی سے لیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے

واقعہ کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ذمہ دار ایسی باتیں کررہے ہیں جو زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔جب تک سلیکٹڈ لوگ حکمران ہیں اس وقت تک کسی کی عزت محفوظ نہیں۔ملک میں نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں۔ سر بازار ناموس رسالت، صحابہ کی شان پر حملے کیے جارہے ہیں۔یہ مذہبی مسئلہ نہیں ہمارے قانون میں یہ بات موجود ہے ۔ اس وقت فرقہ واریت کی آگ

بھڑک رہی ہے۔ریاست کی خاموشی اپنے خفیہ کردار کی نشاندہی کررہی ہے ۔جب تک ٹھوس قسم کے فیصلے نہیں ہوں گے روایتی قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں۔اگر حکمران کسی کو سرعام پھانسی دینا چاہیں تو ان کے پاس ایگزیکٹو اختیارات ہیں۔ماضی میں ایسا ہوچکا ہے۔اصل مقصد ایسے مجرمان کو گرفت میں

لانا ہے۔پی ٹی آئی والے صرف اپنی ریفارمز کرلیں۔ پی ٹی آئی والے بندے دے پتر بن جان۔ اس موقع پر سر عام پھانسی پر مولانا مولانا فضل الرحمن سوال کا جواب گول کر گئے انکا کہناتھاکہ سرعام پھانسی سے متعلق ابھی سوچا نہیں ۔نوازشریف کے دور میں سرعام پھانسی ہوئی تھی کیا جرائم رک گئے تھے؟۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…