اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ہر گھر، ہر دفتر میں پھیل چکا ہے۔ عید پر بچے کے نئے جوتے خریدنے اور آئسکریم کھانے کے لیے ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔
ہم نے عید پر ایس او پیز کی پیروی نہیں کی جس کا نتیجہ کل آنے والی رپورٹ میں ہمارے سامنے آ گیا ہے۔ ہم عید سادگی سے منا سکتے تھے، لیکن ہم نے باہر آنے کا فیصلہ کیا اور گھنٹوں بازاروں میں گزار دیئے۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھیجی گئی سمری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں کورونا خطرناک حد تک پھیل گیا ہے، کوئی بھی رہائشی علاقہ اور قصبہ وبا سے محفوظ نہیں ہے۔سیکرٹری محکمہ صحت کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے 15 مئی کو وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور میں کورونا وائرس کے کیسز کی صورت حال کے حوالے سے سمری ارسال کی گئی۔نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیجی گئی سمری میں بتایا گیا کہ کورونا ہاٹ اسپاٹ، رہائشی اور کام کی جگہوں سےسیمپل لیے گئے، عمومی طور پر لیے گئے سیمپلز میں 5 اعشاریہ 18 اور اسمارٹ سیمپلنگ میں 6 اعشاریہ 01 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے۔سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تمام سیمپلز میں 6 فیصد کا ٹیسٹ پازیٹیو رہا،بعض ٹاؤن میں 7 اعشاریہ 14 فیصد رہا۔محکمہ صحت کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی گئی سمری میں لاہور میں کورونا کے اصل نئے مریضوں کا اندازہ 6 لاکھ 70 ہزار لگایا گیا ہے۔
سمری میں انکشاف کیا گیا کہ یہ تناسب لاہور میں خطرناک حد تک دکھائی دیتا ہے، کوئی بھی رہائشی علاقہ یا قصبہ نہیں، جہاں یہ بیماری نہ ہو۔محکمہ صحت کے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ نے لاہور میں 4 ہفتوں کے مکمل لاک ڈاون کی سفارش کی ہے، سفارش کی گئی ہے کہ 50 سال سے اوپر کے لوگوں کو قرنطینہ میں یا علیحدہ رکھا جائے اور لوگوں کا گھروں میں رہنا لازمی قرار دیا جائے۔کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کا کہنا ہے کہ ماہرین پر مشتمل افراد کی جانب سے سفارشات بھیجی گئی تھیں۔سمری میں کہا گیا ہے کہ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی سفارشات پر دوسرے محکموں سے بھی رائے لی جائے۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ سفارشات سے پہلے باقاعدہ ٹیسٹ کرنے کی پوری مشق کی گئی، پچھلے دنوں میں مرض کی شدت بڑھنے کے بعد نئے مریضوں کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔