معیشت کرونا سے پہلے دم توڑ گئی تھی ،وزیر اعظم نے قوم کو نہ تو روٹی کپڑا دیا اور نہ ہی کرونا وائرس پر متحد کیا،نوازشریف نے 6 دھماکے کرکے ملک کو ناقابل تسخیر بنایا، شہباز شریف سمیت دیگر لیگی رہنمائوں نے مخالفین کو کھری کھری سنا ڈالیں

28  مئی‬‮  2020

لاہور (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہبازشریف نے ملک کو درپیش بحرانوں اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحد ہونے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ایمان ہے اتحاد سے پاکستان اپنا کھویاہوا مقام دوبارہ حاصل کرلے گا ،معیشت کرونا سے پہلے دم توڑ گئی تھی ،آج وزیر اعظم نے قوم کو نہ تو روٹی کپڑا دیا اور نہ ہی کرونا وائرس پر متحد کیا،اپوزیشن کرونا پر اکٹھی ہوئی لیکن وزیر اعظم نے یہ موقع بھی گنوا دیا ،

دفاع اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے اگر دونوں کمزور ہوئے تو پاکستان کمزور ہوگا،آئیے نوازشریف کی قیادت میں وقت ضائع کئے بغیر دست و گریبان ہونے کے بجائے ایک ہوکر چیلنجز اور بحرانوں کا مقابلہ کریں ،جو قوتیں ہمیں ناکام دیکھنا چاہتی ہیں ان کا اتحاد سے مقابلہ کریں ، 28مئی کا دن ہمیں 22 برس قبل کے اس ناقابل فراموش دن کی یاد دلاتا ہے جب پوری قوم نے یکسو اورایک آواز ہوکر ایک فیصلہ کیاجو تاریخ کے سینے پر پاکستانی قوم کے عزم وہمت کا انمٹ نشان بن گیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کے ایٹمی ملک بننے کی مناسبت سے ’’ یوم تکبیر ‘‘ کی تقریب سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں منعقدہ تقریب میں شاید خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، سعد رفیق، پرویز رشید ، جنرل (ر) عبد القادر بلوچ، مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر نے خطاب کیا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہونے والا قومی سلامتی ودفاع کی امانت کا سفرمختلف قیادتوں، حکومتوں سے ہوتا، سائنسدانوں، انجینئرز، افواج پاکستان سب کی اجتماعی کاوشوں کا ثمر اوجِ کمال کو پہنچا۔ اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کے حصے میں قدرت نے یہ خوش بختی لکھی کہ انہوں نے پوری قوم کے جذبات واحساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے جرات واستقامت کے ساتھ ایٹمی دھماکے کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا۔یہ وہ دن ہے جس روز پاکستان نے بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کا جواب 6 ایٹمی دھماکے کرکے دیاتھا۔اس طرح پاکستان دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بن گیا۔

انہوں نے کہاکہ جب بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کئے تونوازشریف نے چھ دھماکے کرکے ملک کو ناقابل تسخیر بنایا۔فوجی قیادت کو نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کرنے کی تیاری کا کہااسوقت اگر دھماکے نہ کئے ہوتے تو ملک ناقابل تسخیر نہیں بن سکتاتھا۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے بیرونی دبائو کو قبول نہ کیا حالانکہ نوازشریف کو معاشی پیکج کا لالچ بھی دیاگیا۔نوازشریف نے معاشی پیکج کے بجائے ایٹمی دھماکے کر دئیے۔اس میں کوئی شک نہیں ایٹمی پروگرام ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا

لیکن اسے منطقی انجام نوازشریف نے چاغی کے پہاڑوں پر دھماکے کرکے پہنچایا ۔نوازشریف نے چھ ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوںنے کہاکہ ایٹمی پروگرام کیلئے ہر طرح کی قربانی دیں گے۔بلوچستان کے علاقے چاغی میں بھارت کاغرور خاک میں ملایا،28مئی کو چاغی کے پہاڑوں پر نعرہ تکبیر بلند ہوا اس دن کو پوری دنیا میں ہمیشہ یاد رکھاجائیگا۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ قوم سر اٹھا کر جیئے گی ۔قائد اعظم نے پاکستان کیلئے جوخواب دیکھا نوازشریف نے اٹھائیس مئی کو ایٹمی دھماکے کرکے خواب کی تکمیل کی

ہم ان تمام اسلامی ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا ۔انہوںنے کہاکہ بھارتی جارحیت پر 2019کو پاکستانی فضائیہ نے منہ توڑ دیا اور دو جہاز گرائے ۔بھارت مسلسل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کر رہاہے ہمیں سوچنا ہوگا آخر کیا وجہ ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کررہاہے۔انہوںنے کہا کہ کشمیر میں بھارت نے بے گناہ مسلمانوں کے خون سے وادی کو سرخ کردیاہے۔شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کرونا سے پہلے دم توڑ گئی تھی اس وزیر اعظم نے قوم کو نہ تو روٹی کپڑا دیا اور نہ ہی کرونا وائرس پر متحد کیا۔اپوزیشن کرونا پر اکٹھی ہوئی لیکن وزیر اعظم نے یہ موقع بھی گنوا دیا ۔

ا نہوں نے کہاکہ اللہ پاکستان کو کرونا سے نجات اور معیشت مضبوط کرے ۔ہمیں نوازشریف کی صحت کیلئے خصوصی دعا کرنی ہے۔ملک کو بحیثیت قوم تمام برائیوں سے نجات ملنی چاہیے ۔ا نہوںنے کہاکہ معیشت کی بہتری کیلئے ہم سب نے میدان عمل میں نکلنا ہے یہ مشکل کام لیکن ناممکن نہیں ،واحد حل قوم کو یکجا کرناہے جس طرح ہم ایٹمی طاقت بنے اسی طرح ہم نے معاشی قوت بنناہے،ہم نے سیاست نہیں کرنی لیکن حقائق سے جان نہیں چھڑوا سکتے۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی حکومت پانچ اعشاریہ آٹھ جی ڈی پی چھوڑ کر گئی ت ھی لیکن جو کم ہو کر اب ایک اعشاریہ نو تک رہ گئی ۔حکومتی اعدادوشمار غلط نکلے ، آج کروڑوں لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں ،جنوبی پنجاب بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں ٹڈی دل نے تباہی مچارکھی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ،

ہم نے مل کوملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور اب تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے جنگ مشکل ہے ناممکن نہیں ۔ہمیںمیدان عمل میں نکلناہے ،کوئی پہاڑ دریا ہمارا راستہ نہیں روک سکتا،ہمیں اتحاد ،اتفاق نظم و ضبط سے کام لے کرجتنی بھی قربانی دینا پڑی پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ملک بناکر رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ دفاع اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے اگر دونوںکمزور ہوئے تو پاکستان کمزور ہوگا۔آئیے نوازشریف کی قیادت میں وقت ضائع کئے بغیر دست و گریان ہونے کے بجائے ایک ہوکر چیلنجز اور بحرانوں کا مقابلہ کریں ،آئو اس خطرے کے خلاف متحدہوجائیں جو قوتیں ہمیں ناکام دیکھنا چاہتی ہیں انہیں ناکام کریں،ہمارا ایمان ہے اتحاد سے پاکستان اپنا کھویاہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کے فیصلے نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر قوت بنایا، ایٹمی پروگرام کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی اور اس میں دیگر بہت سے لوگوں کی قربانیاں ہیں ، ہمارے پاس اہلیت تھی مگر اس کا ٹیسٹ نہیں کیا تھا،اگر نواز شریف وزیر اعظم نہ ہوتے تو ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ نہیں ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم پر فیصلہ مسلط کیا گیا بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو اس وقت ہمارا بڑا امتحان تھا،بیرونی قوتیں ہم پر دبائو ڈالتی تھیں کہ ایٹمی پروگرام کو آگے نہ بڑھائیں ،مشکل فیصلے کا وقت آیا تو جمہوری حکومت ہی فیصلہ کر سکتی تھی ،آمریت کے دور میں یہ فیصلہ نہیں ہو سکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کئی کئی گھنٹے امریکی ،برطانوی ،فرانس کے وزرا ئے اعظم کے ٹیلی فون آئے اور دبائو آیا

لیکن نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ قوم کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایاجائے، نواز شریف نے وقتی فائدے کی بجائے تاریخ کو ترجیح دی ۔ یہاں بھی ہوا کہ ایک آمر نے امریکی وزیر کی پونے دو منٹ کی فون کال کے سامنے ڈھیر ہو گیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے فیصلے جمہوریت میں ممکن ہیں ،(ن) لیگ جمہوریت کی داعی ہے ،ہم حقیقی جمہوریت اورآئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی ملک بنانے کیلئے سیاستدانوں یا فوج نے سفر طے نہیں کیا بلکہ اس میں ہزاروں سائنسدانوں اور انجینئرز کا بھی کردار ہے ۔انہوں نے تجویز دی کہ ایک کمیشن بنا دیں تاکہ سب پر واضح ہوجائے کہ ایٹمی پروگرام کس نے بنایا،اگرڈی جی آئی ایف آئی کی سرپرستی میں کمیشن قائم کر دیاجائے تو وہ یہ بھی ثابت کردے گا کہ ایٹمی دھماکے

عمران خان، عثمان بزدار اور زرتاج گل نے کئے ۔ انہوںنے کہا کہ فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلانا ہے ،ملک کی معیشت ایٹمی قوت کی ضامن ہے ، ایٹمی قوت معیشت کی ضامن نہیں ہے ، اگر معیشت کمزور ہو گی تو ایٹمی قوت کا سودا بھی کر جائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کورونا سے پہلے بھی تشویشناک صورتحال اختیار کر چکے تھے ،معیشت کو ایک سال میں کیسے تباہ کیا گیا قوم اس کا جواب چاہتی ہے،وفاقی حکومت کا کام ملک کو ترقی دینا ہے لیکن اس نے ایک سال سال میں ترقی میں چار فیصد تنزلی کر دی اس کا جواب دیاجائے ۔ا نہوںنے کہا کہ پاکستان ایٹمی قوت بن گیا ہے اور یہ اعزاز اس سے کوئی نہیں چھین سکتا لیکن اگر معیشت اور جمہوریت کمزور ہوئی تو دشمن ہمارے اوپر حاوی ہو جائے گا۔ہمیں یہ سوچنا ہے کہ معاشی چیلنج کا مقابلہ کیسے

کریں گے ،اس کیلئے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا ،ملک میں جو نطام ہے اس سے معیشت کو مضبوط نہیں کیا جا سکتا ہے ،مسلم لیگ واحد جماعت اور نواز شریف واحد لیڈر ہیں جو معاشی معاملات کو چلانے کے صلاحیت رکھتے ہیں ۔احسن اقبال نے کہا کہ قوم ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی،یہ دن قوم کی خودی کی جیت کا دن ہے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھاتھا۔ 28مئی کا دن یاد دلاتاہے سویت یونین سے سبق سیکھنا چاہیے ،سپر پاور کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ تھا لیکن اس کی معیشت پنکچر ہو گئی جس کے بعد وہ دنیا کے نقشے سے مٹ گئی ،معاشی طاقت ہی ملک کو ناقابل تسخیر بناتی ہے ،جب قوم میں یکجہتی اور فیصلہ کرنے کی طاقت ہو تو ملک مضبوط بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب پانامہ سازش کی گئی تو ہم عالمی درجہ بندی میں انتالیسویں معاشی

طاقت تھے اب لڑھک کر اڑتالیس درجے پر پہنچ چکے ہیں ،آج ہر قومی ادارہ عمران خان کی نفرت کی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھ کر عوامی قدر کھو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اس درجے پر ہو کوئی اس پر انگلی نہ اٹھا سکے ،جس طرح مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو سزائیں دلوائی گئیں اس سے اداروں کی ساکھ متاثر ہوئی،احتسابی ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں ،آج کے روز شہبازشریف سے لے کر مفتاح اسماعیل تک کے کیسز تیز کرنے کاکہاگیا ہے ، ہمارا چیئرمین نیب کو پیغام ہے کہ ہم نیب کی دھمکیوں اور جھوٹے مقدموں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ،ہمارے حوصلے ایٹمی طاقت کی طرح مضبوط ہو چکے ہیں، ہم ملک کو آئین کے تابع کرنا چاہتے ہیں ۔ا نہوںنے کہا کہ نیب کی وجہ سے سیاسی افسران فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں ،میرے اور شاہد خاقان سمیت ہر رہنما کے خلاف مقدمہ

بنائے جا رہے ہیں ،نیب گردی کرے گا تو کوئی افسر کام نہیں کرے گا ، افسران کو بلا کر گواہی دینے کے لئے دبائو ڈالا جاتا ہے ، اگر سیاسی یکجہتی کی جگہ سیاسی انتشار آ جائے تو ایٹمی صلاحیت کو بھی دیمک لگنا شروع ہو جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اورٹولے کو ایک عالمی سازش کے تحت لایاگیا جس کا مقصد سی پیک اور معیشت کو رول بیک کرناتھا اوردونوں اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں ،سی پیک اتھارٹی تو بن گئی لیکن کچھ نہ ہوا ،سی پیک بند ہو گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کو بھی پارٹ ٹائم کر کے وزارت اطلاعات میں ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ حکمران جس تیزی کے ساتھ اداروں کو تباہ کررہے ہیں اور ملک کو سیاسی انتشار کا شکار کر رہے ہیں کیا ان خطرات کا مقابلہ ممکن ہے جو ہمارے اوپر منڈلا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت ہر کام فوج سے کرانا چاہتی ہے ، کورونا آیا تو فوج کو لڑنے کا کہہ دیا گیا ، ٹڈی کا حملہ ہوا تو فوج کو کام سونپ دیا گیا ،فوج دشمنوں سے لڑے یا کرونا یا ٹڈی ڈل سے لڑے ، نا اہل حکمران اس سے ملکی سلامتی کو کمزور کرررہے ہیں ،ہماری فوج بہادر ہے ، سرحدوں پر فوج کو مضبوط کرنے کیلئے قوم اس کے پیچھے کھڑی ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک کو معاشی ترقی کیلئے آزاد اور منصفانہ انتخابات نا گزیر ہیں ۔سینیٹر پرویز رشید خطاب نے کہا کہ گیارہ مئی کو بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو نوازشریف جو اس وقت بیرون ملک دورے پر تھے ملک میں فون کر کے پوچھا کہ ایٹمی دھماکوں کیلئے کتنا وقت درکار ہے ،وزیر اعظم نوازشریف کو بتایا گیا کہ ایٹمی دھماکوں کیلئے تین ہفتے کا وقت درکارہوگا ،گیارہ مئی کو بھارت نے اور پاکستان نے اٹھائیس مئی کو چھ دھماکے کئے

اور نواز شریف نے دیانتداری سے اپنا فرض ادا کیا،صدر کلنٹن نے ایٹمی دھماکے نہ کرنے پر پانچ ارب ڈالر زکی پیشکش کی جبکہ آج کا وزیر اعظم دو ،دو سو ملین ڈالر زکیلئے دنیا کے سامنے کشکول لے کر پھر رہا ہے اورڈکٹیشن بھی قبول کرتاہے ،عمران خان نے ملائیشیاء میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کیلئے کی گئی ایک کال پر ڈھیرہوگیا ، مشرف صاحب بھی ٹیلیفون پر ڈھیر ہوئے تھے،موجودہ حکمران پاکستان کو مشرف صاحب کی ہی دین ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قائد کی عزت کو اپنی زندگیوں میں سرخرو ہوتا دیکھیں گے اور یہ ہمارا مشن اور پیغام بھی ہے ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد دفاع پاکستان کا دن بہت اہم ہے ،استحکام پاکستان کا دن بھی بہت مبارک اور بڑا دن ہے یہ ایسا دن کہ ہم خود پر فخر کریں ،سوال اٹھتاکے قیام پاکستان اور دفاع پاکستان کے قومی دن ہیں

تو کیا استحکام پاکستان جس سے بیرونی جارحیت سے مکمل تحفظ ملا اسے نہیں منانا چاہیے ،کیا استحکام پاکستان (ن) لیگ کا دن ہے ،حکومت اس دن کو منانے سے کیوں شرماتی ہے ؟، حکومت اس لئے اس دن کو نہیں مناتی کہ کہیں اس میں نواز شریف کا ذکر نہ آ جائے ،22سال پہلے ملک کو استحکام ملا تھا لیکن حکمران اس خوف سے بات نہیں کرتے کہ کہیں نوازشریف کا نام آ جائے ،ان کے نام سے اتنا خوف اور ڈر ہے ، جس نے ملک و قوم کو محفوظ کیا پاکستان بنایا اس کے ساتھ کیا ہورہاہے ،ہمیں سوال اٹھانا چاہیے اور قوم کو سوچنا چاہیے کہ آج کے دن پاکستان محفوظ ہوا اور اسے بیرونی جارحیت سے دفاع ملا ۔پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر کرنے کے بعد نواز شریف نے ملک کو معاشی طورپر مضبوط کرنے کیلئے کا بھی فارمولا دیا کہ ووٹ کو عزت دو ،ووٹ کو عزت (ن) لیگ یا نوازشریف کی جاگیر نہیں ہے ،

ووٹ 22کروڑ عوام کی جاگیر ہے ،ووٹ کو عزت دو کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ووٹ دو ،ووٹ کو عزت دینے کا مطلب یہ ہے کہ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرو ،آج قومی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر قدیر بھی عدالتوں میں درخواستیں دے رہے ہیں کہ انہیں گھر سے نکلنے کی اجازت دی جائے ،یوم تکبیر اللہ تعالی کا فیصلہ تھا ،عزت کی گھڑی نوازشریف کی قسمت میں لکھی ہوئی تھی ۔ ایٹمی طاقت بننے سے ہمیں بیرونی خلفشار سے نجات مل گئی ہے لیکن اندرونی خلفشار سے چھٹکارا کے لئے ووٹ کو عزت دینا ہو گی ،اندرونی جارحیت سے نجات کیلئے ووٹ کو عزت دینا ہوگی لیکن اگر یہی کچھ ہوتارہا تو خدانخواستہ کہیں دوبارہ 16دسمبر کی طرح بڑا نقصان نہ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک پر ایک ٹولے کو صرف اس لئے مسلط کیا گیا کہ وہ نواز شریف کے خاندان کو گالیاں دے ، ٹڈی دل کا حملہ ہوا ،جہاز کا سانحہ ہوا لیکن نوازشریف کو ہی گالیاں دی جائیں ۔

ا نہوں نے کہا کہ انتخابات کے منشو ر میں جو وعدے کئے گئے وہ کہاں گئے ، یہ کہا گیا کہ تین روز میں 200ارب ڈالر زملک میں آجائیں گے وہ پیسے کہاں ہیں ؟، ہزارب ارب روپے کی پراپرٹیوں کی بیرون ممالک نشاندہدی کا واویلا کیا گیا وہ پراپرٹیاں کہاں ہیں۔ جو اربوں ڈالر منی لانڈرنگ ہوتی تھی وہ اگر روک لی گئی تو وہ پیسہ کہاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان ماضی میںیہ کام کرتے تھے کہ کسی پر منشیات ڈال دی ، کسی پر بھینس چوری کا مقدمہ کرا دیا لیکن ریاست کسی پر منشیات ڈالے گی ایسا سوچا بھی نہیں تھا ۔حکومت نے خود نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ،پنجاب کی وزیر صحت خود کہتی رہی کہ نوازشریف علاج کیلئے باہر چلے جائیں ،وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے دوسرے ڈاکٹرز پر اعتبار نہیں ہے اور میں نے اپنے ہسپتال کے جاسوسوں سے معلوم کیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی جائے ۔

حکومت نے کہاکہ ساڑھے سات ارب روپے کا اسٹام لکھ دیں کہ علاج کے بعد واپس آئوں گا لیکن نوازشریف نے لکھنے سے انکار کر د۔ا نہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے خلاف محاذ آرائی نہیں ،ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہمیں ووٹ دینا نہیں ہے ،اگر ووٹ کو عزت نہ دی گئی تو خدانخواستہ کسی اور سانحہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،نوازشریف انشا اللہ جلد صحتیاب ہو کر وطن واپس آئیں گے اور ملک کی قیادت کریں گے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو اپنے قائد اور لیڈر شپ پر فخر ہے ،نواز شریف سے کہا گیا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکے نہ کریں اور اس کے لئے اربوں ڈالرز کی پیشکش کی تھی لیکن نواز شریف نے تاریخی فیصلہ کیا اور ان کا نام سنہری حروف میں لکھا گیا ہے ۔نوازشریف نے ایٹمی دھماکہ کرکے ملک کو ناقابل تسخیر بنایاتھا اور آج بھارت کو حجم میں کئی گنا بڑھے ہونے کے باوجود پاکستان کو میلی آنکھ

سے دیکھنے کی جرات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج چین نے بھارت کو جوجواب دیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ، چین نے بھارت کی درگت بنا دی ہے اور وہ ان سے معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں کہ اپنے علاقے میں واپس چلے جائو ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ تھاکہ ہم کشمیر کا کیس لڑیں گے اور دنیا کے ہر ملک میں سفیر بھیجیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ،انہیں او آئی سی میں ناکامی ہوئی ہے ،او آئی سی نے کشمیر پر جو کچھ کشمیر وہ حکومت کی ناکامی نظر آتی ہے ۔ ہم نے کورونا کے ایشو پر اجلاس بلانے کے لئے ریکوزیشن دی کہ وزیر اعظم بتائیں کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیاہوگا؟ ،کسی بھی سانحہ پر نوازشریف یا شہبازشریف گرمی ہوآندھی ہو طوفان وہاں پہنچ جاتے تھے لیکن عمران خان نے گوارا نہ کیا کہ وہ کراچی جا کر وہاں پر طیارے حادثے کی صورتحال دیکھ لیں ،وزیر اعظم کو چھٹی پر جانا مقصود تھا ، اس طیارے میں پاکستانی شہید ہوئے ، اس طیارے میں وردی والے شہید ہوئے

،کیا عمران خان کو ان کے گھر نہیں جانا چاہیے تھا ،ہمیں کرونا پر سیاست کا طعنہ دیاجاتا ہے لیکن وزیر اعظم نے کورونا پر بلائے گئے اجلاس میں آنا گوارا نہیں کیا ۔ انہوںنے کہا کہ تبدیلی والوں کو لانے والوں نے آزما کر اور پرکھ کر دیکھ لیا ہے ،ان میں اہلیت اور قابلیت نظر نہیں آتی ،اس بجٹ کے بعد اپوزیشن کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہمیں کیا کرنا چاہتے ہم اسی طرح چلیں گے؟، ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے ،آج احتساب کا ہدف صرف مسلم لیگ (ن) ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ نیب میں ترمیم کی بجائے اس ادارے کو ہی ختم ہوناچاہیے ،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے فیصلوں میں نیب کی کارکردگی واضح ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے ہوتے ہوئے کہا جا تھا کہ حادثے پر کوریا کا صدر استعفیٰ دیتا ہے لیکن ہم نے شیخ رشید کی وزارت میں ہر روز ٹرین کو پٹڑی سے اترتے دیکھا ہے لیکن انہیں کبھی ملامت اور شرمندگی نہیں ہوئی کہ استعفیٰ دیدیں ،حمزہ شہباز، احدچیمہ بے

گناہی کی سزا بھگت رہے ہیں اوریہ ہمارے ہیرو ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے آج سے بائیس برس قبل منتخب حکومت کے ایک منتخب وزیر اعظم نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کر کے پاکستانی قوم کاسر فخر سے بلند کیا اور دفاع کو نا قابل تسخیر بنا۔ میں بھٹو مرحوم کا ناقد اور مخالف بھی ہوں ،ضیاء الحق کا بھی اتنا بڑا مخالف ہوں اور ہم نے اس کی بیعت نہیں کی لیکن سچ یہ ہے کہ کریڈٹ اللہ کے فضل کے بعد ذوالفقار علی بھٹو، ضیاء الحق اور اس کے بعد آنے والے ہر حکمران جاتا ہے اور جب یہ گھڑی آئی جو سب سے مشکل گھڑی تھی تو اس کا اعزاز اور طاقت اللہ تعالیٰ نے محمد نواز شریف کو عطا کی ، ڈاکٹر عبد القدیر خان اور انکی ٹیم ، ڈاکٹر مبارک ثمر مند ، اٹارمک انرجی کمیشن کے گمنام ہیرو ز کو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ ملک ہیں جو عوام کے لئے روٹی اورکپڑا اور پورا نہیں کر سکتے لیکن یہ اللہ کی توفیق تھی

کہ ہم ایٹمی طاقت بن گئے ، یہ اللہ کی عنایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ بیشک تمسخر اڑا لیا جائے لیکن اس کا کریڈٹ کوئی بھی نواز شریف سے واپس نہیں لے سکتا ، تاریخ کو موم کی ناک کی طرح موڑا جا سکتا ہے لیکن چند دہائیوں بعد اورصدیوں بعد تاریخ کا سچ گواہی دیتا ہے کہ کون ملک کو بنانے والا اور کون بیگاڑنے والا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن ملک ہم سے حجم میں پانچ گنا بڑا ہے لیکن سوال ہے کیا ایٹم بم بنانے سے ملک محفوظ ہو جاتے ہیں ،سویت یونین کے پاس بھی ایٹم بم تھا لیکن جب تک ملک میں آئین و قانون جمہوریت اور انصاف نہیں ہوگا وہ ملک معاشی طاقت نہیں بن سکتا،انصاف نہ ملے اورانصاف کے نام پر ناروا سلوک کیاجائے تو ملک معاشی طاقت نہیں بنتے ،ہم آج ٹڈی دل کا مقابلے کے قابل نہیں رہے ،پولیو کا خاتمہ ہو چکا تھا لیکن وہ پھر واپس آ گیا ہے ،حکمران جو کر رہے ہیں اس سے صرف تباہی ہی آئے گی ،ہمیں جیلوں میں ٹھونس کر کیا سمجھتے ہیں کیا ملک آگے جائے

گا تو یہ غلط فہمی ہے ،ملک کو تقسیم کرکے نفرت گالیاں دے کر ملک کو مضبوط کرسکتے ہیں تو کر لیں ، آج آپ نے ملک کو ریورس گیئر لگا دیا ہے ،کچھ لوگ ملک کو چلانا نہیں چاہتے ،یہ ملک چلانے والے چلن نہیںہیں۔اگر قانون و انصاف کی حکمرانی نہیںہوگی تودنیا کے لئے پاکستان غیر محفوظ ہو جائیگا،80لوگ ریلوے حادثے میں زندہ جل گئے کسی نے سوال کیا ،چینی و آٹے پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا کسی نے نہیں پوچھا،سیاست کے نام پر احتساب کاکتنا ڈرامہ رچائو گے ،جس ملک میں قائد حزب اختلاف کو کام نہ کرنے دیں کیا وہ جمہوریت ہے ، کیا ہم چنے بیچنا شروع کر دیں یا سیاست کرنا چھوڑ دیں ،ہم ظلم برداشت کر رہے ہیں لیکن ہم سیاسی طورپر مضبوط ہو رہے ہیں ،کسی کے ساتھ کئی بار اور کسی کے ساتھ دوسری بار ظلم ہورہاہے ،ہم مشکل کاٹ رہے ہیں اس ملک کو چھوڑ کر کہاں چلے جائیں۔ انہوںنے کہا کہ میں نے تو پہلے کہہ دیا تھا کہ نوازشریف کو پاکستان کو نہیں آنا چاہیے

آپ کیوں وطن واپس آئیں ،ساری دنیا کو نظر آرہا ہے کہ آپ کے خلاف کام ہو رہا ہے ،صرف نوازشریف کو ہی ہدف بنایا گیا ، نواز شریف بہادر آدمی ہے جو اپنی صاحبزادی کے ساتھ آ گیا، کیا ہم نے مریخ پر چلے جانا ہے ہم نے اسی ملک میں رہنا ہے ،آج بھی مخلصانہ مشورہ ہے لڑائیوں اور ٹانگیں کھینچنے سے کچھ نہیں ہونا ،اگر ملک کو کچھ دینا ہے تو انصاف و آئین و قانون کا نفاذ کرنا پڑے گا ،نوازشریف نے مارچ آزاد خود مختار اور غیر جانبدار عدلیہ کے لئے کیا تھا ،ہم آئین کی بحالی کا کام اکیلے نہیں کر سکتے۔ کیوں ہم دنیا کو یہ موقع دیتے ہیں کہ وہ کہیں کہ پاکستان دنیا کے لئے غیر محفوظ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں زوال میں لایا گیا تو عروج پر بھی لایا جائے گا ۔ہم نے یہیں رہنا ہے ، ہم اپنی اولادوں کو اس کے لئے بھی تیار کر رہے ہیں ،ہمارے وارث اس نام کو لے کر چلتے رہیں گے۔ عبد القادر بلوچ نے کہا کہ ملک کو مرد مجاہد کی ضرور ت تھی اور وہ نواز شریف نے خود کو

ثابت کیا،ڈاکٹر عبد القدیر خان ، بھٹو صاحب کی تیاری مکمل کی تھی لیکن قوم کو پتہ نہیں تھاکہ ہمارے پاس کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب الطاف حسین کی کال پر کراچی پانچ منٹ میں بند ہو جاتا تھا ، بلوچستان میں قومی ترانہ نہیں پڑھا جا سکتا تھا لیکن ہماری حکومت میں فوج نے امن قائم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی کی بھی حکومت ہو اسے سپورٹ کرنا فوج کا آئینی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس قابلیت اور استعداد ہی نہیں ہے کہ کسی مسئلے سے نبرد آزما ہو سکے ۔ جب کسی ملک کا وزیر اعظم اس بات کے لئے تیار نہ ہو کہ سیاسی قیادت کو اکٹھا کران ہے وہ مسائل سے کیسے نمٹ سکتا ہے ۔مرکزی حکومت نے ایک صوبے کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے ۔ مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ محسن پاکستان نوازشریف نے ہر طرح کے دبائو کے باوجود جذبہ حب الوطنی کے تحت اپنا فرض ادا کیا اورقوم کا سر فخر سے بلند کیا،اگر آج ملک میں جرات مند قیادت ہوتی تو ازلی دشمن کو کشمیر کو سیاسی جیل بنانے کی جرات نہ ہوتی ۔

نوازشریف کی قیادت میں ملک کو بحرانوں سے نجات دلوائیں گے ،دو تہائی اکثریت سے نوازشریف کو دوبارہ حکومت میں واپس لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو نواز شریف کا نہیں قوم کا بیانیہ ہے ۔اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے چار قراردادیں پیش کی گئیں جن کے متن میں کہا گیا کہ (ن) لیگ کااجلاس ملک کو ایٹمی ملک بنانے اورملک کا دفاع نا قابل تسخیر بنانے پر نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ،نوازشریف کی وجہ سے پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی طاقت بنا۔ یہ اجلاس شہبازشریف کی قیادت پر اعتماد کااظہار کرتاہے اور اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ نواز شریف اور شہبازشریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی اہلیت رکھتے ہیں ، موجودہ حکمران حکمرانوں ملک کوچلانے کی اہلیت نہیں رکھتے اور ملک کا تحفظ نہیں کر سکتے ۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ طیارے حادثے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ کورونا اور ٹڈی دل کے تدارک کیلئے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ ایک قرارداد میں حمزہ شہباز کو پابند سلاسل رکھنے کی مذمت کرت ے ہوئے کہا کہ نیب کو بڑے مگرمچھوں کے خلاف بھی ایکشن لینا ہوگا جن کی فائلیں دبائو سے بند کر دی گئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…