اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ذوالفقار علی بھٹو کے وہ تین فیصلے جو بعد ازاں افواج پاکستان کی روایت بنے ‘‘ جنرل راحیل شریف کو جب فیلڈ مارشل بنانے کیلئے آواز اٹھائی گئی تو اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے کیا کہتے ہوئے انکار کر دیا ؟ تہلکہ خیز انکشاف

datetime 5  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پاکستان آرمی 1971ءتک دو حصوں میں تقسیم تھی‘ ایسٹرن کمانڈ اور ویسٹرن کمانڈ ‘ ایسٹرن کمانڈ مشرقی پاکستان میں تعینات تھی جب کہ ویسٹرن کمانڈ موجودہ پاکستان (مغربی پاکستان) میں سرو کرتی تھی‘ دونوں کمانڈ کا سربراہ کمانڈر ان چیف کہلاتا تھا‘ جنرل یحییٰ خان 1971ءمیں کمانڈر انچیف بھی تھے اور یونیفارم میں صدر پاکستان بھی‘ ہم نے16 دسمبر 1971ءکو مشرقی پاکستان کھو دیا‘ فوج کے اندر ابال آیا‘ جونیئر افسروں نے جرنیلوں کا گھیراؤ کر لیا‘ جنرل یحییٰ خان اقتدار چھوڑنے پر

مجبور ہو گئے۔ذوالفقار علی بھٹو کو صدر اور سول مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بنا دیاگیا‘ بھٹو صاحب نے چیف آف جنرل سٹاف (سی جی ایس) جنرل گل حسن خان کو کمانڈر انچیف بنا دیا‘ ائیر مارشل عبدالرحیم خان اس وقت فضائیہ کے کمانڈر ان چیفتھے‘ جنرل گل حسن یہ عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتے تھے‘ اس کی تین وجوہات تھیں‘ یہ ملک کے آخری کمانڈر ان چیف نہیں بننا چاہتے تھے‘ دوسرا یہ بھٹو صاحب جیسے شخص کے ساتھ کمفرٹیبل نہیں تھے اور تین 1971ءکے سانحے کی وجہ سے ملک میں فوج کا امیج خراب تھا‘ یہ ان حالات میں سائیڈ لائین رہنا چاہتے تھے لیکن بھٹو صاحب نے انہیں قائل کر لیا اور یہ دل برداشتہ‘ زخم خوردہ اور مایوس فوج کی کمان کے لیے تیار ہو گئے‘ ملک میں اس وقت کوئی آئین بھی نہیں تھا‘ ذوالفقار علی بھٹو نے مغربی پاکستان کے تمام سیاسی قائدین کو اکٹھا کیا اور آئین بنانا شروع کر دیا‘ آئین سازی کے درمیان فوج کے کردار‘ کمانڈر ان چیف کی تعیناتی‘ مدت ملازمت‘ توسیع اور مراعات کا ایشو آ گیا‘ بھٹو صاحب فوج کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے تھے چناں چہ ان کے حکم پریہ فیصلہ ادھورا چھوڑ دیا گیا‘ بھٹو صاحب سویلین رٹ اور منتخب وزیراعظم کو بااختیار ثابت کرنے کے خبط میں بھی مبتلا تھے چناں چہ انہوں نے خود کو طاقتور ثابت کرنے کے لیے تین کام کیے‘ انہوں نے دو مارچ 1972ء(سانحہ مشرقی پاکستان کے صرف اڑھائی ماہ بعد)کو جنرل گل حسن اور ائیر مارشل عبدالرحیم کو گاڑی میں بٹھایا‘ لاہور پہنچایا اور دونوں کو گورنر ہاؤس لاہور میں بند کر دیا۔

گورنر غلام مصطفی کھر نے بھٹو صاحب کے حکم پر دونوں سے زبردستی استعفیٰ لے لیا‘ جنرل گل حسن کو بعد ازاںیونان اور ائیر مارشل عبدالرحیم کو سپین میں سفیر بنا کر بھجوا دیا گیا‘ بھٹو صاحب نے اس کے بعد آرمی اور ائیر فورس کے سربراہوں کے عہدے تبدیل کر دیے‘ کمانڈر انچیف کا عہدہ چیف آف آرمی سٹاف اور ائیر کمانڈ ان چیف کو ائیر چیف میں بدل دیا گیا اورسوم بھٹو صاحب نے جنرل ٹکا خان کو

چیف آف آرمی سٹاف اور ائیر مارشل ظفر چودھری کو ائیر چیف لگا دیا‘(ظفر چودھری کا انتقال کل 18 دسمبر 2019ءکو ہوا) ۔ذوالفقار علی بھٹو نے یہ تعیناتیاں تین سال کے لیے کی تھیں‘ یہ تین فیصلے بعد ازاں افواج پاکستان کی روایت بن گئے‘ فوج کے سربراہوں کا فیصلہ وزیراعظم کے ہاتھ میں چلا گیا‘ یہ کسی بھی لیفٹیننٹ جنرل کو آرمی چیف‘ کسی بھی ائیر مارشل کو ائیر چیف اور کسی بھی

ایڈ مرل کو نیول چیف بنا سکتا ہے اور یہ تعیناتیاں تین سال کے لیے ہوتی ہیں‘ 1971ءسے لے کر2010ءتک جنرل اشفاق پرویز کیانی واحد آرمی چیف ہیں جن کی مدت ملازمت میں کسی وزیراعظم نے توسیع کی‘ جنرل ضیاءالحق اور جنرل پرویز مشرف اپنی ایکسٹینشن خود کرتے رہے۔یہ بطور صدر خط لکھ کر خود کو بطور آرمی چیف ایکسٹینشن دے دیتے تھے‘ جنرل راحیل شریف کے دور میں مختلف اوقات میں حکومت کو تین تجاویز دی گئیں‘ یہ جنرل راحیل شریف کو توسیع دے دیں‘ یہ لیفٹیننٹ جنرل اور جنرلز کی ریٹائرمنٹ ایج بڑھا دیں یا پھر یہ جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنا دیں لیکن میاں نواز شریف نے انکار کر دیا تھا ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…