اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے کہا ہے کہ پاکستان آیا تو پتا چلا کہ یہاں کے بارے میں جو تاثر پھیلا ہوا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے، پاکستان میں اپنا وقت بہت انجوائے کر رہا ہوں۔ایک انٹرویومیں برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے کہا کہ انھوں نے پاکستان کے حالات پر ٹریول ایڈوائزری میں نظر ثانی کی تجویز دی تھی۔
2015 کے بعد پہلی بار پاکستان کیلئے ٹریول ایڈوائزری میں نرمی کی، حالات کا جائزہ لے کر برطانیہ نے نئی ٹریول ایڈائزری جاری کی۔انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ممالک کیلئے انتہائی سخت ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے، سیکورٹی کا مسئلہ دنیا کے کسی بھی شہر میں ہو سکتا ہے، لندن برج سے برطانیہ میں کئی بڑے حملے ہوئے، 2014 کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف زبردست کام ہوا، بڑی قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن قائم ہوا، برطانوی شہری پاکستان کی حسین وادیوں کی سیر کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ پروگرام میں اپنی خراب اردو آزما رہے ہیں، پاکستانی کھانے بہت مزے دار ہیں، آپ مجھے دال، ساگ کچھ بھی کھلائیں بہت پسند ہے، دو بار لاہور اور کراچی آیا، ابھی اسلام آباد میں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جمیا نئیں لاہور کی بات سے برطانوی کہاوت یاد آتی ہے، کہاوت ہے جو لندن میں تھک گیا وہ زندگی سے تھک گیا، لاہور اور لندن سے سمجھیں میں دو بار پیدا ہوا ہوں۔ کرسچین ٹرنر نے بتایا کہ انھیں لاہور میں بے تحاشا کھانے کھلائے گئے، انھوں نے اتنے کھانے کھائے کہ اس کے بعد ڈائٹنگ کرنا پڑی۔برطانوی ہائی کمشنر نے کرکٹ کے حوالے سے کہا کرکٹ ہمارے خون میں شامل ہماری ذات کا حصہ ہے۔
کرکٹ انوکھے طریقے سے دو ملکوں کو ملاتی ہے، ٹاپ انگلش کھلاڑی پی ایس ایل کے لیے پاکستان آ رہے ہیں، ایم سی سی پریذیڈنٹ الیون آئندہ ماہ پاکستان آ رہی ہے، ایم سی سی پاکستان میں کھیلے گی تو انگلش ٹیم کی راہ ہم وار ہوگی، ٹیم کو پاکستان میں کھیلتا دیکھ کر خوشی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان برطانیہ میں 3 میچوں کی سیریز کھیلے گا، کس ٹیم کو سپورٹ کروں قانون کیا کہتا ہے، اس بارے میں الجھا ہوا ہوں۔کرسچین ٹرنر نے کہا کہ پاکستان اور برطانوی لوگوں کے تعلقات پرانے اور گہرے ہیں۔
برطانیہ کے 15 لاکھ شہری پاکستانی نژاد ہیں، برطانیہ میں اس وقت بریگزٹ کا ایشو ہے، جس کے بارے میں جمعے کو فیصلہ ہوگا، بریگزٹ کے بعد برطانیہ کو دو طرفہ تجارتی معاہدوں کی ضرورت ہے، پاکستان اور برطانیہ میں تحویل مجرمان کا معاہدہ جلد ہونے کی امید ہے، برطانوی عدالتوں کو مطلوب 2 مجرم پاکستان بدر کیے جا چکے ہیں، ایک ملزم خاتون پولیس اہل کار کے قتل میں ملوث تھا، دوسرا کیس پیچیدہ ہے، تاہم برطانوی ہائی کمیشن اور پاکستانی اداروں نے اچھا کام کیا۔