لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزا سنانے والی خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دینے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا،لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ 36صفحات اور23پیرا گراف پر مشتمل ہے جس میں قرآنی آیات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس مسعود جہانگیر نے تحریری فیصلہ جاری کیا
اورتینوں ججز نے متفقہ طور پر خصوصی عدالت کی تشکیل کو کالعدم قرار دیا۔فاضل بنچ نے اپنے تحریری فیصلے میں کریمنل لا ء سپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 9 کو کالعدم کر دیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 6 کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا،عدالت کا سابق صدر جنرل (ر) مشرف کی کی غیر موجودگی میں ٹرائل کرنے کا قانون بھی کالعدم کر دیا جبکہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل غیر قانونی قرار دے دیا۔فاضل بنچ نے اپنے تحریری فیصلے میں وزیراعظم کی منشا ء پر دائر استغاثہ کو آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف وزیراعظم کے حکم پر استغاثہ کی کارروائی غیر آئینی ہے۔عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں واضح طور پر درج ہے کہ وفاقی کابینہ کی اجازت کے بغیر درخواست کا اندراج اور خصوصی عدالت کا قیام قانون کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل چھ میں 18 ویں ترمیم کے ذریعے تبدیلی کی گئی لیکن ترمیم شدہ ایکٹ کا اطلاق پہلے ہونے والے جرم پر نہیں ہو سکتا ہے۔تحریری فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سپیشل کورٹ کی تشکیل ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 9 متصادم ہے۔ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں تینوں جج صاحبان نے متفقہ طور پر خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے 13 جنوری کو سابق صدر پاکستان جنرل(ر)پروہز مشرف کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔