اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سنیئر کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے کالم ’’طلسمِ ہوش ربا‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔مولانا کے دھرنے نے فی الحال وقتی طور پر سیاست اور میڈیا کے اسٹیٹس کو کو توڑ دیا ہے۔ گزشتہ 15ماہ سے سیاسی شطرنج کے مہرے ایک ہی خانے میں جمے بیٹھے تھے، اب وہ متحرک ہو گئے ہیں، شطرنج کے بادشاہ کو نواز شریف کے باہر جانے کے ایشو پر پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔
شاہ مات کا وقت تو اگلے سال مارچ، اپریل میں آنا تھا مگر پیادوں نے ایسی کھلبلی مچائی ہے کہ سیاسی اتار چڑھائو صاف نظر آنے لگا ہے۔قاف لیگ اور نون لیگ ابتدائے آفرینش سے ایک دوسرے کا توڑ کر رہی ہیں مگر قاف لیگ کا نواز شریف کے لئے جذبۂ ہمدردی گرینڈ مسلم لیگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگلے دس دن میں بازی گر کیا فسوں کاری دکھاتا ہے۔ اگر تو جان عالم کے جن نے کام دکھا دیا تو پھر اگلے دو تین سال جانِ عالم کی گرد کو چھونا مشکل ہوگا لیکن اگر جان عالم کے جن کا توڑ کر لیا گیا تو ہما کسی اور سر پر بیٹھنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ طلسماتی دنیا کی کہانیاں عجیب و غریب ہیں، نواز شریف کی بیماری کے بعد انہیں باہر لے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا تو جانِ عالم اور شہزادی انجمن آرا کے سائے زلف پجاری نے کھل کھلا کر ضمانتی بانڈ لینے کی حمایت کی بلکہ اس حمایت کی تشہیر کا بندوبست بھی کیا یوں شہزادی انجمن آرا کی بساط پر پیادوں کی چال کا اندازہ ہو گیا۔قیافہ شناسوں نے یہ بھی بوجھ لیا کہ اب انجمنِ آرا کے جن کے مقابلے میں بھی نسوانی جن ہے، اب لڑائی یکطرفہ نہیں دو طرفہ ہے۔ بزکشی کے ماہر، پنجاب کے دُلہا کسی سے کم نہیں ہیں، دُلہا نے دو شادیاں کیںیا تین؟ اس کے دامن پر کوئی داغ ہے یا نہیں؟ اس کے بھائی کتنے ایماندار ہیں؟ یہ سب سازشی تھیوریاں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اسے بد دستور جانِ عالم اور انجمن آرا کی حمایت حاصل ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یہ سرائیکی دُلہا حد سے بڑھ کر اپنے مخالفوں پر توپ کے گولے بھی برسا رہا ہے۔