اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے آپشنز ہمارے سامنے موجود ہیں، ہمارا مطالبہ اگر مان لیا جاتا ہے تو پھر پرامن سارے لوگ گھروں کو چلے جائیں گے، حکومت اگر گھر نہیں جاتی تو پھر مزید سخت فیصلے کریں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ ہم نے ان کے ساتھ ایک دن کا معاہدہ کیا ہے،
انہوں نے کہاکہ کان کھول کر سن لیں ہمارا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، ایک دن یا ایک لفظ کا بھی حکومت سے معاہدہ نہیں ہوا، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں بھی دنوں کا تعین نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ فوج کے بغیر انتخاب ہونے چاہئیں، نئے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن اصلاحات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے لیے قوانین موجود ہیں، جب ان سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بارے سوال کیاگیاتو انہوں نے کہا کہ ہم کسی سرکاری ملازم کی مدت ملازمت میں توسیع پر تبصرہ نہیں کر رہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صورتحال میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ دوسری جانب معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دو دن میں یا اس کے بعد استعفیٰ تو آئے گا نہیں اور عمران خان نے کہہ بھی دیا ہے کہ میں استعفیٰ نہیں دوں گا اگر دو دن کے بعد مولانا فضل الرحمان اگر آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے تو ظاہری سی بات ہے پھر تصادم ہو گا اور ہو سکتاہے کہ پھر گرفتاریاں بھی ہوں، یہ مجمع بہت بڑا مجمع ہے ابھی تک تو یہ پرامن ہے لیکن عمران خان نے جو آج گلگت میں تقریر کی ہے تو اس سے اپوزیشن میں کافی اشتعال پیدا ہوا ہے، اپوزیشن نے اگر پہلے سخت باتیں نہیں کرنی تھیں تو عمران خان کی تقریر کے بعد انہوں نے بہت سخت باتیں کی ہیں، معروف صحافی نے کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ معاملہ تصادم کی طرف جا رہا ہے،
مولانا فضل الرحمان کہہ رہے ہیں کہ وہ ہر صورت استعفیٰ لے کر جائیں گے اگر ان کے ساتھ حکومت بات چیت کرنا چاہتی ہے تو آ کر کرے اب تو انہوں نے پوری قوم کو بتا دیا ہے کہ میں استعفیٰ لینے آیا ہوں، پہلے حکومتی مذاکراتی ٹیم کہتی تھی کہ انہوں نے استعفے کی بات نہیں کی، اب تو انہوں نے کہہ دیا ہے کہ استعفے چاہیے، حامد میر نے کہا کہ اب بات چیت ذرا مشکل ہو گئی ہے اور حکومت کو تدبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیے کہ معاملات خراب نہ ہوں،
معروف صحافی نے کہا کہ استعفے سے کوئی آئینی بحران نہیں آئے گا جو نیا آئے گا وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کر لے گا اور مسئلہ ختم ہو جائے گا لیکن مجھے لگتا ہے مولانا صاحب صرف استعفیٰ لینے نہیں آئے ان کا اصل پلان کچھ اور ہے، ابھی یہ استعفے کی بات کر رہے ہیں، دو دن بعد استعفیٰ نہیں آئے گا تو یہ کہیں گے کہ آج میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کے سارے ارکان استعفیٰ دیں، پارلیمنٹ ختم کی جائے اور نئے الیکشن کرائے جائیں، انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے دن گزرتے جائیں گے اسی طرح مولانا فضل الرحمان کے موقف میں سختی آتی جائے گی، معروف صحافی نے کہا کہ سختی ٹھیک نہیں ہے اگر ریاست ان کے ساتھ سختی کرنے کی کوشش کرے گی تو ریاست کو بڑے سخت چیلنجز کا سامنا ہو گا۔