ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انتظار کی گھڑیاں ختم،حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ کس تاریخ سے شروع ہوگا؟مولانا فضل الرحمان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر سے قافلے مارچ میں شریک ہونگے،ہم اس حکومت کو چلنا کر کے دکھائینگے،اگر مارچ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو پہلی اسکیم، پھر دوسری اسکیم اور پھر تیسری اسکیم ہوگی،انشاء اللہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں سے بھی لوگ شامل ہوں گے،

ہم جلدی اٹھنے کے ارادے سے نہیں آرہے، ہماری ان کیساتھ کسی بات پر مفاہمت نہیں ہو سکتی، ان کو جانا ہوگا، ہم کوئی تاریخ نہیں بدل رہے، نہ ہی کوئی ہمیں تاریخ بدلنے کا کہہ رہا ہے، اسلام آباد آنا اور بیٹھنا پر امن طریقے سے ہوگا۔جمعرات کو بلاول بھٹو زر داری سے ملاقات اور مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں ایک جعلی حکومت ہے،پچیس جولائی دوہزار اٹھارہ کے انتخابات کو مسترد اور فوری الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں پندرہ ملین مارچ کئے ہیں،اور عوام میں بیداری پیدا کی ہے،اب آزادی مارچ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اس ناہل حکومت نے معیشت کو تباہی کردیا ہے،کاروباری طبقہ نے بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اپنے کاروبار بند کردئیے ہیں۔ نہوں نے کہاکہ حکومت نے کشمیر پر سمجھوتہ کیا ہے،ملک اس وقت رسک پر پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کی بقا کا سوال پیدا ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ عوام کرب کا شکار ہوچکے ہیں،ہم نے فیصلہ کیا ہے 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے،انہیں مظاہروں کے ساتھ ہی مارچ شروع ہوجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کا ہر شعبہ زندگی ہمارے مارچ میں شریک ہورہا ہے،پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا ورکرز بھی آئے گا،ہمارے راستے میں رکاوٹ ہو تو پہلی دوسری اور تیسری سکیم لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم جلدی اٹھنے کے ارادے سے نہیں آرہے،ڈی چوک اسلام آباد پر دھرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہمارا سروکار ڈینگی سے نہیں ڈنگہ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی نہ کوئی کروا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں کہوں تو وزیراعلی محمود خان بھی گھر سے نہیں نکل سکے گا۔ ایک سوا ل پرانہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کشمیر پر سودا کیا، اسے بیچ کر اب مگر مچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران مذہب کی بات کرتا ہے، ہم انکے مذہب کو جانتے ہیں،دینی مدارس اور معصوم بچوں کو ضرورت کے تحت ان کیلئے تقاریب منعقد کیا جارہا ہے،خدشہ ہے دباؤ بڑھا تو کہیں یہ مدارس میں آکر درس و تدریس نہ شروع کردیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کے ساتھ کسی معاملے پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،ہمارے اصولی تحفظ کو کوئی تحفظ دیتا ہے تو اس کو خوش آمدید کہیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم اداروں سے کوئی تصادم نہیں کرینگے،ہم فوج کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر گرفتار یا نظر بند کیا تو اس کی حکمت عملی بھی بنالی ہے۔بلاول بھٹو زر داری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کریت ہوئے اکرم درانی نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پاکستان کا بڑا وفد آیا، بلاول بھٹو زر داری مولانا حنیف سمیت دیگر شہدا کی اظہار تعزیت کیلئے آئے،

ہمارے غم میں شریک ہونے پر انکے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہاکہ فوری طور پر اس حکومت کے خاتمے پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت ملک کے لئے بڑا خطرا ہے،حکومت کو چلتا کرتے ہوئے فوری انتخابات کروائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں انتخابات میں فوج کی الیکشن کے موقع پر نگرانی نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ آئین میں دین سے متعلق تمام دفعات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کاروباری طبقہ کے ساتھ جو مسائل ہیں،

ان پر بھی مشترکہ جدوجہد پر اتفاق رائے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری اے این پی، پختونخوا، نیشنل پارٹی سے بات چیت بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ رہبر کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ مولانا فضل الرحمان کو بھی پیش کیا جاچکا ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اے پی سی کے ڈول کے بعد رہبر کمیٹی بنی تھی اور اس کے بعد ہم متفقہ نکات پر پہنچ گئے،بلاول بھٹو کا بڑا وفد مولانا اور انکی ٹیم سے ملاقات کیلئے آیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نہ صرف ناکام نہیں اس سے بات آگے بڑھ چکی ہے،اس ملک کی بقا، سلامتی اور عوامی دباؤ کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت چلتا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ٹیکنو کریٹس کی حکومت لانے کی کوشش کریگا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں،

سابق انتخابات دھاندلی زدہ تھے،نئے انتخابات میں فوج کا کوئی عمل دخل قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ فوج کا عمل دخل سول انتظامیہ مین اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ ہم اب اس مداخلت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ مداخلت خود فوج کے ادارے کے لئے بھی بہتر نہیں ہے،ہم جمہوری عمل کا تسلسل اور آزادی اظہار کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین میں اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ چاہتے ہیں،اپوزیشن اکٹھی تھی، اکٹھی ہے اور اکٹھی رہے گی۔فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اچھی خبر یہ ہے کہ ہم کچھ متفقہ نکات پر پہنچ گئے ہیں،پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی،اس ملک کی سلامتی اور بقاء چاہیے تو حکومت کو جانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا ہر طبقہ موجودہ حکومت سے نالاں ہے،ہمارا بھرپور اتفاق ہے کہ اس حکومت کو چلتا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم یکطرفہ احتساب کو نہیں مانتے،ہمارا اتفاق ہوا ہے کہ اپوزیشن متحد رہے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…