اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے ڈیلی ویجزملازمین کی مستقلی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف توہین عدالت کیس کیس میں مستقلی کے بعد پوسٹنگ دینے سے متعلق متعلقہ حکام سے تین روز میں جواب طلب کرلیا۔ بدھ کو سماعت کے دور ان وکیل آفتاب عالم رانا نے کہاکہ عدالت نے جون2018میں 90روز میں پوسٹنگ دینے کا حکم دیا،
ڈیلی ویجز اساتذہ کو پوسٹنگ دینے کی بجائے سیٹیں ایف پی ایس سی بھجوا دی گئیں۔ وکیل نے کہاکہ تین کیٹگریز میں سے ایک کیٹگریز ایسے ملازمین کی تھی جن کو مستقل کر دیا گیا تاہم پوسٹنگ نہ دی گئی۔ جسٹس عمر فاروق نے کہاکہ عدالتی حکم نہ ماننا آج کا بہترین مذاق ہے،کیا ایف پی ایس سی کے ذریعے لوگ لندن سے آئیں گے۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ جب حکومت نے ان کو ریگولر کر دیا ہے تو پوسٹنگ نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے،بیوروکریسی کا رویہ ہم سمجھ رہے ہیں،یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے جس پر عملدرآمد ہونا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ عجیب مذاق ہے،جج،ٹیچرز سب کو ڈیلی ویجز پر کر دیتے ہیں،عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہوا تو سب جو جیل بھجوائیں گے۔انہوں نے کہاکہ عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں سیکرٹری ایجوکیشن سمیت تمام متعلقہ حکام جیل جائیں گے۔عدالت نے سیکرٹری تعلیم اورڈی جی ایجوکیشن کوذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد لقمان نے عدالت کو 10اکتوبر تک مہلت دینے کی استدعا کی۔ عدالت نے کہاکہ آپ عدالت کا مذاق بنا رہے ہیں،ایک بندہ بیوروکریسی کا جیل جائے گا پھر دیکھتے ہیں کیسے کام نہیں ہوتا۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا۔