اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان سے اپنا ایجنڈا واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیرستان سے فوج نکالنے کی پیش کش کردی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرستان سے فوج نکلنے کے
لیے تیار ہیں‘ آئیں قیام امن کے لیے بات کریں۔
اپنا ایجنڈا واضح کریں‘ پاکستان کے خلاف ان کی کوئی بات نہیں سن سکتے۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ یہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگائیں‘ میرے ساتھ وزیراعظم کے پاس چلیں جو کہیں گے تسلیم کرلیں گے جبکہ وزیر مواصلات مرادسعید نے ایک بار پھر پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان سے این ڈی ایس کے انچارج امتیاز وزیر سے اپنے تعلق کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے‘ سانحہ خڑ کمر میں جاں بحق 14افراد کے قتل کی ایف آئی آر کس کے خلاف درج ہوئی ہے؟ ہمیں کسی سے پاکستان سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ہم سے یہ جو مطالبہ کررہے ہیں ان سے ایسا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت ہے جو بات ہم کر رہے تھے‘ وہی بات وزیراعظم عمران خان نے القاعدہ ، طالبان اور دہشت گردوں کے حوالے سے کی تھی‘ ہم یہ کس کا بویا ہوا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ خڑ قمر میں ایک گولی بھی ہماری طرف سے چلانا ثابت ہو جائے تو مجھے اور علی وزیر کو ڈی چوک میں پھانسی لگا دی جائے‘ اظہار رائے پر پابندی ہے‘ شرم محسوس کریں جو اپنے ایمان بیچتے ہیں ‘ عالمی ذرائع ابلاغ پر بھی دبائو ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ جیل میں ریڈیو اور اخبار پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ضرب عضب میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تفصیلات سے آگاہی چاہیے‘ قوم کے سامنے ان دہشت گردوں کے نام لائے جائیں۔