اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن )نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو حکومت کیخلاف آزادی مارچ نومبر تک مؤخر کرنے کا مشورہ ددیتے ہوئے کہاہے کہ جے یو آئی ف کے ساتھ آزادی مارچ کیلئے تاریخ کے تعین پر مشاورت کی جائے گی،آزادی مارچ میں تعاون کا پہلے کہہ چکے ہیں، ایک کمیٹی قائم کی ہے جو جے یو آئی ف سے مشاورت کرے گی،
اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے ،تمام سیاسی جماعتوں سے مکالمہ کیا جائے ،جلد عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے،نواز شریف سیاسی قیدی ہیں، قائد اور کارکنوں کی رہائی اور حکومت سے نجات کیلئے باقاعدہ مہم چلائی جائے گی،مسئلہ کشمیر پر سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر پوری قوم ایک ہے،وزیراعظم قومی اسمبلی کو اپنے دورے پر اعتماد میں لیں، جو تقریر کی گئی اس پر عمل درآمد کا روڈ میپ بتایا جائے، عالمی اداروں کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو کیسے اٹھایا جائے گا، ٹرمپ سے ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا جائے،حکومت کو انسانی حقوق کونسل میں بدترین سفارتی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، قوم کو 58 ممالک کی حمایت کا کہا گیا مگر 16 ووٹ نہ حاصل کیے جا سکے،حکومت سوشل میڈیا کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سیاسی قیادت کو فوری بلانا چاہیے تھا، ملک کی بگڑتی اقتصادی صورتحال پر سخت تحفظات ہیں، کاروبار بند ہو رہا ہے اور 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، حکومت کے پاس اقتصادی ترقی کا کوئی روڈ میپ نہیں ہے،ملک کو بند گلی سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے ،انتخابات کا اعلان کیا جائے ۔ پیر کو مسلم لیگ (ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتو کرتے ہوئے احسن اقبال نے بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور وزیراعظم کے یو این اجلاس میں خطاب کا جائزہ لیا گیا۔
انہوںنے بتایاکہ مسلم لیگ (ن )کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اجلاس میں چاروں صوبائی صدور بھی شریک ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی غاصبانہ اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں اور کشمیری عوام کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں، مسئلہ کشمیر پر سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر پوری قوم ایک ہے۔مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ
حکومت نے 50 دن ضائع کیے، وزیراعظم نے کسی ملک کا دورہ تک نہیں کیا۔رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت کو انسانی حقوق کونسل میں بدترین سفارتی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، قوم کو 58 ممالک کی حمایت کا کہا گیا لیکن 16 ووٹ نہ حاصل کیے جا سکے۔حکومتی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت سوشل میڈیا کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے،
اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی قیادت کو فوری بلانا چاہیے تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں وزیراعظم قومی اسمبلی کو اپنے دورے پر اعتماد میں لیں، جو تقریر کی گئی اس پر عمل درآمد کا روڈ میپ بتایا جائے۔انہوںنے کہاکہ بتایا جائے او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلانے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے، عالمی اداروں کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو کیسے اٹھایا جائے گا، ٹرمپ سے ملاقات کے بارے میں
بھی اعتماد میں لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی بگڑتی اقتصادی صورتحال پر سخت تحفظات ہیں، کاروبار بند ہو رہا ہے اور 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں، حکومت کے پاس اقتصادی ترقی کا کوئی روڈ میپ نہیں ہے، ایسی صورت ایک سال رہی تو ایسا نہ ہو کہ بعد میں کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے۔پنجاب میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی کو کنٹرول کرنے میں
حکومت ناکام ہو چکی ہے، مقامی حکومتوں کا نظام معطل کرنے سے ڈینگی پھیلا، پنجاب دوبارہ ڈینگی زدہ ہو گیا ہے، سیاسی ڈینگی کا بھی شکار ہو چکا ہے۔رہنما ن لیگ نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مکالمہ کیا جائے اور جلد ازجلد عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ پارٹی قیادت بالخصوص نواز شریف کے
خلاف انتقامی کاروائیاں جاری ہیں، نواز شریف سیاسی قیدی ہیں، قائد اور دیگر کارکنوں کی رہائی اور حکومت سے نجات کے لیے باقاعدہ مہم چلائی جائے گی۔جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رہنما (ن (لیگ نے کہا کہ مولانا صاحب قریب ترین حلیف ہیں، ان کے ساتھ ہیں، آزادی مارچ میں تعاون کا پہلے کہہ چکے ہیں، ایک کمیٹی قائم کی ہے جو جے یو آئی ف سے مشاورت کرے گی۔
انہوںنے کہاکہ تقریبا اتفاق رائے ہے کہ نومبر تک آزادی مارچ کو مؤخر کیا جائے، اس وقت تک (ن )لیگ بھی مکمل فعال ہو جائے گی، جے یو آئی ف کو اے پی سی کا مشورہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشاورت کرے گی، جے یو آئی ف کے ساتھ آزادی مارچ کے لیے تاریخ کے تعین پر بھی مشاورت کی جائے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ عوام کو پتہ چل گیا ہے کہ
ان کے ساتھ تبدیلی کے نام پر دھوکا ہوا، مسلم لیگ ن حکومت کو گرانے کی ہر تحریک میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی پولٹیکل انجینئرنگ شروع کردی ہے ،حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر کشمیر اور جی بی کی حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کی تو مسئلہ کشمیر پر اثر پڑیگا ،پولیٹکل انجینئرنگ کی سختی سے مخالفت کریں گے۔