اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین سینیٹ کے بعد اپوزیشن نے بلوچستان حکومت کی تبدیلی کیلئے پس پردہ رابطے شروع کردئیے۔ پارلیمانی ماہرین کے مطابق 65 رکنی بلوچستان اسمبلی میں اکثریت کے لئے 33 ارکان کی حمایت درکار ہے، حکمران اتحاد میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)کی 24 اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سات نشستیں ہیں۔
چار نشستوں کے ساتھ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) بھی بلوچستان حکومت کا حصہ ہے۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ اے این پی نے اتفاق رائے کی صورت میں حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دیدیاہے۔ اپوزیشن ذرائع نے یہ دعویٰ کیا کہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور دیگر جماعتیں مل کر سادہ اکثریت حاصل کر سکتی ہیں۔باوثوق ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے اورنئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد بلوچستان میں تبدیلی پر باقاعدہ کام شروع کردیا جائیگا۔ادھر وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان بھی اپنی اتحادی حکومت بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے کہاہے کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان حالیہ دورہ اسلام آباد میں بھی اہم ملاقاتوں اور رابطوں میں مصروف رہے۔جام کمال خان نے جہاں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لیے مختلف لوگوں کو درخواست کی وہاں اپنی حکومت بچانے کے لیے بھی سرگرم عمل رہے۔ چیئرمین سینیٹ کے بعد اپوزیشن نے بلوچستان حکومت کی تبدیلی کیلئے پس پردہ رابطے شروع کردئیے۔ پارلیمانی ماہرین کے مطابق 65 رکنی بلوچستان اسمبلی میں اکثریت کے لئے 33 ارکان کی حمایت درکار ہے، حکمران اتحاد میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)کی 24 اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سات نشستیں ہیں۔ چار نشستوں کے ساتھ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) بھی بلوچستان حکومت کا حصہ ہے۔