پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں،واجد ضیاء کے بیان نے لیگیوں کو خوش کر دیا

datetime 22  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں واجد ضیاء پرجرح کے دور ان نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ سارے سوالات ایک اشتہاری شخص سے متعلق پوچھے جا رہے ہیں، اشتہاری شخص سے متعلق جرح نہیں ہو سکتی جو شخص عدالت سے بھاگا ہوا ہے اس سے متعلق پوچھا جا رہا ہے جبکہ واجد ضیاء نے بتایا ہے کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں۔

بدھ کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ دور ان سماعت نعیم محمود اور منصور رضا رضوی کے وکیل قاضی مصباح نے مرکزی گواہ واجد ضیا پر جرح کی۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہاکہ کیا جے آئی ٹی نے ماہر معاشیات سے مدد لی گئی تھی۔واجد ضیاء نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ جے آئی ٹی نے ماہر معاشیات سے مدد لی تھی۔قاضی مصباح نے کہاکہ کیا ایف بی آر نے مکمل ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم کیا تھا۔ واجد ضیاء نے کہاکہ ایف بی آر نے مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا تھا۔واجد ضیاء نے کہاکہ 1981 سے 1985 تک کا ریکارڈ ایف بی آر نے فراہم نہیں کیا ہے،جے آئی ٹی کے علم میں تھا کہ اسحاق ڈار نے اپنے غیر ملکی اثاثے الیکشن کمیشن میں ظاہر کیے تھے۔انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے اسحاق ڈار کے خفیہ اثاثے ظاہر ہوں۔وکیل صفائی نے کہاکہ کیا آپ کے علم میں ہے اسحاق ڈار کی ہجویری فاؤنڈیشن 90 یتیم بچوں کی کفالت کر رہی ہے؟۔ واجد ضیاء نے کہاکہ مجھے یاد نہیں بچوں کی کفالت کی جاتی تھی یا کتنے بچے تھے۔وکیل صفائی نے کہاکہ آپ کو یاد نہیں تو ہم آپ کو یاد دلا دیتے ہیں،آپ کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ دیکھ لیتے ہیں۔وکیل صفائی نے کہاکہ آپ کی رپورٹ میں لکھا ہے ہجویری ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن فلاحی ادارے ہیں۔ واجد ضیاء نے کہاکہ

میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہجویری ٹرسٹ رمضان راشن، مریضوں کو مالی معاونت اور ایسے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی نے ہجویری فاؤنڈیشن کے کسی ایسے پراجیکٹ کی تفصیلات حاصل نہیں کیں۔انہوں نے کہاکہ درست ہے کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان دیا تھا،درست ہے کہ اسحاق ڈار نے کہا 1999 میں آئی ایس آئی اور نیب نے ان کا ٹیکس ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ وکیل صفائی نے کہاکہ کیا آپ نے اسحاق ڈار کے اس بیان کی حقیقت معلوم کی تھی؟

واجد ضیاء نے کہاکہ ہم نے اس بیان کی کہیں سے کوئی تصدیق نہیں کی۔ وکیل صفائی کے سوالات پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ سارے سوالات ایک اشتہاری شخص سے متعلق پوچھے جا رہے ہیں۔افضل قریشی نے کہاکہ اشتہاری شخص سے متعلق جرح نہیں ہو سکتی جو شخص عدالت سے بھاگا ہوا ہے اس سے متعلق پوچھا جا رہا ہے۔بعد ازاں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس پر سماعت 29مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…