قمر زمان کائرہ بیٹے کی اچانک وفات پر صدمے سے نڈھال قل والے دن شدید گرمی میں کیا کرتے رہے اور اب کس حال میں ہیں؟ تعزیت کیلئے جانے والوں نے آنکھوں دیکھا حال بتا کر سب کو آبدیدہ کردیا

21  مئی‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی پی رہنما قمر الزمان کائرہ کےبیٹے اور ان کے دوست کے قلوں میں شرکت کیلئے صحافی مبشر لقمان بھی لالہ موسیٰ گئے،اسی حوالے سے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اسامہ کائرہ کی قل خوانی پر گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ بار بار لوگوں کو دروازے تک چھوڑنے جا رہے تھے۔

اکثر میں نے دیکھا کہ وہ ننگے پاؤں تھے۔ تپتی دوپہر میں وہ ننگے پاؤں پھر رہے تھے ، انہیں احساس ہی نہیں تھا کہ دھوپ ہے، گرمی ہے، شدت ہے اور حدت ہے، ایک دو مرتبہ کے علاوہ میں نے ان کو اس دن ننگے پاؤں ہی دیکھا۔قمر الزمان کائرہ گھر آئے لوگوں کو ایک ذمہ داری سمجھ کر ڈیل کر رہے تھے۔ اللہ ان کو اور ان کے گھر والوں کو اور حمزہ بٹ کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ مبشر لقمان نے مزید کہا کہ مجھے ایک بات کا دکھ بھی ہوا کہ آخر بلاول زرداری کی کیا مجبوری تھی کہ جس دن کائرہ صاحب کے بیٹے کے قل تھے ، اس دن کی جانے والے افطاری مؤخر نہیں ہو سکتی تھی؟میں نے ہمیشہ سنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان کی سی جماعت ہے لیکن یہ بات جھوٹ ثابت ہو گئی ۔ قمر الزمان کائرہ پیپلز پارٹی کی فیملی کے وہ فرد ہیں جو اپنے بیٹے کی موت کی خبر سنتے وقت بھی پریس کانفرنس میں بلاول کے باپ کی صفائی دے رہے تھے، لیکن جب ان پر وقت آیا تو بلاول بھٹو افطاری ، کھانا ، فوٹو سیشن ، ہنسنا کھیلنا اور ایک صوفے پر پھنس پھنس کر بیٹھنا زیادہ اہم ہو گیا۔مبشر لقمان نے پروگرام کے دوران مزید کہاجب دونوں کے جنازے اٹھائے گئے تو قمر الزمان کائرہ نے سب سے پہلے اپنے بیٹے کے دوست حمزہ کا جنازہ اٹھایا اور حمزہ کے جنازے کو کندھا دیا۔جبکہ باقی لوگوں نے ان کے بیٹے کا جنازہ اٹھایا۔ایسا کر کے قمر الزمان کائرہ نے ایک بڑا انسان ہونے کا ثبوت دیاکیونکہ یہ ایک بڑے آدمی ، عظیم باپ اور عظیم انسان کی نشانی ہے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…