کراچی(این این آئی)معاشی ماہرین نے آئی ایم ایف پروگرام کو ملک کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بیل آؤٹ پیکج سے مہنگائی بڑھے گی، ٹیکسوں میں اضافہ ہوگا جس سے عام لوگ پریشان ہوں گے، بہتر ہے کہ حکومت وزارتوں کو کم کرے اور سرکاری ملازمین اور وزیروں کی تنخواہوں پر کٹ لگائے،سرکاری ملازمین اور وزارتوں کی کارکردگی صفر ہے مگر تنخواہیں بڑھ رہی ہیں، کئی ڈویژن خسارے میں ہیں مگر ان کا خرچہ زیادہ ہے۔
اس ضمن میں بات چیت کرتے ہوئے سابق گورنرسندھ اور ماہر معاشیات محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، اگر مزید بوجھ ڈالا گیا تو پاکستانی معیشت ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ مجموعی ٹیکسز بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی نے کہا پاکستان کے فیصلے عالمی مالیاتی فنڈ کے لوگ کر رہے ہیں کیونکہ مذاکرات آئی ایم ایف بمقابلہ آئی ایم ایف ہی ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تباہ کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام استحکام کا پروگرام نہیں ہے، ہمارے ٹیکسز میں صرف آمدنی کو دیکھا جاتا ہے اور آئی ایم ایف بھی ایسا ہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی پر حملہ کسی حوالے سے بھی جائز نہیں، ہم دو سال سے بول رہے تھے کے معیشت بحران کی طرف جارہی ہے تو انہیں بھی معلوم ہوگا۔قیصربنگالی نے کہاکہ اگر ہم آئی ایم ایف کو اپنا پروگرام دے دیں تو وہ کڑی شرائط نہیں رکھتا لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔انہوں نے معیشت کی بحالی سے متعلق کہا کہ ہمیں تین سے چار ارب ڈالر کی برآمدات پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے، صنعتوں پر ٹیکس کم کرنا ہو گا اور ٹیکس کی شرح بھی کم کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ اس محدود معیشت میں مزید ٹیکس بنانے کی گنجائش نہیں ہے، اس وقت آئی ایم ایف کی ٹیم حکومت پر قابض ہے۔سابق وزیر خزانہ ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ ہمیں برے طرز حکومت نے تباہ کیا ہے ورنہ اس ملک میں بہت کچھ ہے، پاکستان ایک نوجوان ملک ہے جس کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ 80فیصد معیشت صوبوں کے پاس ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام تھوڑا ریلیف دے گا، اس وقت شرح سود اتنی بلند نہیں ہے ہمیں اس وقت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ معیشت کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے جتنا نقصان پہنچایا ہے وہ کسی نے نہیں پہنچایا، اس وقت آئی ایم ایف کی کوشش ہے کہ پاکستان کو مستحکم کیا جائے اور یہ پاکستان کی ضرورت ہے۔