ملتان ( آن لائن ) چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی کسی کے ساتھ دشمنی اور دوستی نہیں ہے، جو بھی حکومت میں آئے اگر وہ لوٹ مار کرے گا تو نیب کی مزاحمت ہوگی، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتی ہے مگر کر پشن اور نیب ساتھ ساتھ نہیں ، تما م بڑی پا رٹیا ں برسر اقتدار آئی اگر نیب میں کو ئی برائی تھی تو اس کو تبدیل کیو ں نہیں کیا۔
تب یہ نیب کو دوسروں کے لئے استعما ل کر تے تھے مگر اب ان کے اوپر استعما ل ہو رہا ہے تبھی ان کو نیب کا لا قانو ن لگتا ہے ، اگر نیب کا لا قانو ن ہو تا تو سپریم کو رٹ اسے کب کا ختم کر دیتا ۔ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے غریب کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئے گا اور اب بھی وقت ہے کہ باعزت طریقے سے لوٹا ہوا مال واپس کردیں کچھ لوگوں نے اب تک نیب کے قانون کو نہیں پڑھا لیکن اس پر مسلسل تنقید کرتے ہیں، نیب ان تنقید کو خوش اسلوبی سے لیتا ہے اور چاہتا ہے کہ نیب کو بتایا جائے کہ یہ درست یہ غلط ہے لیکن نیب کو منی لانڈرنگ کے سب سے بڑے ادارے اور منشا بم کہنا غلط ہے۔چیئرمین نیب نے ناقدین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس ادارے کو منی لانڈرنگ کا ادارہ مان بھی لیا جائے تو یہ منی لانڈرنگ بیرون ملک جائیدادیں اور ٹاورز بنانے کے لیے نہیں بلکہ غریب عوام کو ان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس دلوانے کے لیے ہوگی پاکستان بھر سے مختلف سوسائیٹیز سے پیسہ واپس لے کر غریب عوام کو واپس کیا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا جب تک پاکستان کے تمام متاثرہ افراد کا ایک ایک پیسہ واپس نہیں لوٹے گا تب تک نیب بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور لوگوں کو باعزت طریقے سے انہیں ان کی رقم واپس کردی جائے گی ۔
انہو ں نے کہا کہ میں نے بھی سپریم کو رٹ سے رہٹارمنٹ کے بعد ایک سکیم میں پیسہ لگا یا مگر مجھے آج تک نہیں ملا جب میں نیب کا چئیرمین بنا تو مجھے چیک دیا گیا مگر میں نے یہ کہہ کر انکا ر کر دیا کہ جب تک آخری متاثرہ شخص کے پیسے واپس نہیں ہو نگے میں اپنے واپس نہیں لو ں گا ۔ نیب پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نیب میگا کرپشن نہیں دیکھتا، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے نیب نے کونسا میگا کرپشن نہیں دیکھا؟
جس وزیراعظم یا وزیراعلیٰ یا وزیر کے خلاف اسکینڈل سامنے آیا وہ اپنے خلاف کیس بھگت رہا ہے یا بھگت چکا ہے میں باور کروانا چاہتا ہوں کہ نیب جو بھی اقدام اٹھائے گا وہ قانون کے مطابق ہوگا اور اس ملک میں ’جو کرے گا وہ بھرے گا‘ اور یہی واضح پالیسی ہے اس میں کسی کا خیال نہیں رکھا جائیگا۔در گزر سفارشی اور دھمکی کا کو ئی اثر نہیں ہو گا جو بھی کرے گا وہ بھر ے گا لو گ کہتے ہیں کہ پنجا ب کو زیا دہ ٹا رگٹ کیا ہوا ہے ۔
پنجا ب میں میگا اسکینڈل اس لئے زیادہ ہے کیو ں کہ وہا ں کا بجٹ زیا د ہ ہے پنجا ب سے منہ مو ڑ کر بلو چستان کی طرف نہیں جا سکتے جہاں کا بجٹ نہ ہو نے کے برابر ہے اور وہا ں کو ئی میگا اسکینڈل بھی نہیں پہلے میگا اسکینڈل کی انکو ائریز ہو نگی پھر چھو ٹے کیسز دیکھیں گے ۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک اس وقت 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، کیا آپ کو ملک میں 95 ارب ڈالر خرچ ہوئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں؟
لیکن پاناما جیسی چیزیں اور دبئی میں ٹاورز ضرور نظر آئے ہوں گے اگر یہ 95 ارب روپیہ پاکستان میں خرچ ہوتا تو ہم اس طرح دنیا میں کشکول لے کر دربدر نہ پھر رہے ہوتے اور نہ ہی اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے دیگر ممالک سے قرض لینے کے لیے جانا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ نیب کے حوالے سے بہت تواتر کے ساتھ جھوٹ بولا گیا، نیب کو بدنام کیا گیا اور اسے کالا قانون کہا گیا کہا جاتا ہے کہ نیب اور معشیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔
لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ نیب اور معیشت تو ساتھ ساتھ چل سکتی ہے لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی اگر کرپشن نہیں ہوگی تو ملک ترقی کرے گا، اب لوگ ڈاکہ زنی کرنے سے قبل یہ ضرور سوچتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اس کارنامے کے بارے میں نیب کو پتہ چل جائے اس ڈر کا یہ نتیجہ ضرور نکلا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے اندر کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں، کوئی بھی اقتدار میں آئے اگر وہ لوٹ مار کی طرف جائے گا تو اسے نیب کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔