اسلام آباد(آن لائن)تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان نے کہا ہے کہاگر میں وزیر اعظم عمران خان کی وکالت نہ کرتا تو وہ تاریخ کا حصہ بن چکے ہوتے اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو جہانگیر ترین جیسے لوگ ان کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے جہانگیر ترین کی اپنے والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ بھی مقدمہ بازی چلی تھی،سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین پر نرم ہاتھ رکھا ہے وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں،
جہانگیر ترین نے تحریک انصاف میں خوف کی فضا پیدا کررکھی ہے ایسے لوگ پارٹی ہائی جیک کرنے آتے ہیں،ان کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف ہمیشہ تقسیم رہی ہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ 2011تک تحریک انصاف میں گروپس نہیں تھے 2011کے لاہور جلسے کے بعد پرانے سیاستدان تحریک انصاف میں آنا شروع ہوئے اور پھر کچھ لوگوں نے پارٹی میں گروپ بندی شروع کردی ہمیں اس وقت کچھ جینین بندوں کی ضرورت تھی وزیر اعظم عمران خان نے مجھے کہا کہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف جوائن کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی ڈیمانڈ ہے کہ ان کو تحریک انصاف کا وائس چیئرمین بنایا جائے جس پر میں نے اس بات کی تائید کی، اسی طرح ہم نے گورنر پنجاب چوہدری سرور، اسد عمر، جسٹس (ر) وجیہ الدین کو بھی خوش آمدید کہا اور معراج محمد خان کو تو سیکرٹری جنرل بنایا گیا، ہم تحریک انصاف کو قومی جماعت بنانا چاہتے تھے اور ہماری خواہش تھی کہ وزیر اعظم عمران خان قومی لیڈر بنیں، ان رہنماؤں کا مقصد پارٹی کو مضبوط بنانا تھا نہ کہ پارٹی کو تقسیم کرنا،جہانگیر ترین تحریک انصاف میں شمولیت کے وقت 18سے19لوگ لے کر آئے تھے جن میں کچھ لوگوں کوتو جہانگیر ترین نے اپنے مفاد کی خاطر سائیڈ لائن کردیا تھا ان میں سے بہت سے لوگ جہانگیر ترین سے بہتر تھے، جہانگیر ترین کو لوگ سیاسی شخصیت سے زیادہ کاروباری شخصیت کے طور پر جانتے تھے وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوسرے دورحکومت میں سیاست میں آئے۔
حامد خان نے کہا کہ جہانگیر ترین میرے بھی رشتہ دار ہیں میں ان کو بہت عرصے سے جانتا ہوں، میرا جہانگیر ترین سے براہ راست کوئی تنازع نہیں تھا میں ان سے 2011کے بعد ملا، جہانگیر ترین کی اپنے والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ مقدمہ بازی چل رہی تھی جس پر انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا تھا تاہم میں نے اس معاملے پر مثبت کردار ادا کیا اور معاملہ حل ہوگیا۔ حامد خان نے کہا کہ جب جہانگیر ترین تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کررہے تھے تو میں نے وزیر اعظم عمران خان کو رائے دی تھی کہ ایسے لوگ کسی پارٹی سے مخلص نہیں ہوتے یہ خاص طبقہ ہے جو صرف مفاد کی سیاست کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی جہانگیر ترین پر نرم ہاتھ رکھا ہے وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ جہانگیر ترین نے کون سا حلف لیا ہے جس پر وہ عوامی معاملات ڈیل کررہے ہیں
یہ آئین سے انحراف والی بات ہے اب نیب جہانگیر ترین کا فیصلہ کرے گا۔ حامد خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان بذات خود نیک نیت اور اچھی فطرت کے انسان ہیں وہ دوسروں کو بھی اسی طرح سمجھتے ہیں، جہانگیر ترین کا تحریک انصاف میں کردار افسوس ناک ہے ان کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف ہمیشہ تقسیم رہی ہے۔ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف میں خوف کی فضا پیدا کررکھی ہے تاہم اب وہ عدلیہ کی پکڑ میں آگئے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں جہانگیر ترین سے ہاتھ ملانا بھی پسند نہیں کرتا اگر وزیر اؑعظم عمران خان کو کچھ ہوا تو جہانگیر ترین جیسے لوگ ان کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے ایسے لوگ صرف پارٹی ہائی جیک کرنے آتے ہیں،پارٹی الیکشن میں جہانگیر ترین سمیت چار لوگوں نے پیسے تقسیم کئے،عمران خان کو ان جیسے لوگوں سے جلدی جان چھڑالینا چاہیئے۔ حامد خان نے کہا کہ اگر میں وزیر اعظم عمران خان کی وکالت نہ کرتا تو وہ تاریخ کا حصہ بن چکے ہوتے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ان سے بہتر شخص لانا چاہیے تھا۔