اسلام آباد ( آن لائن ) وزارت انسانی حقوق میں نیلام شدہ گاڑیوں کی رقم قومی خزانے میں جمع نہ کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،چند افسران قیمتی سرکاری گاڑیوں کی نیلامی صرف کاغذوں میں ظاہر کرکے ذاتی استعمال میں لے آئے ، ذاتی کمپنیاں رجسٹرڈ کروا کر ملکی وبیرونی فنڈز سے بھی مستفید ہونے لگے ۔
ذرائع کے مطابق وزارت انسانی حقوق میں اقرباء پروری ، افسر شاہی ، دھونس و دھمکی کے باعث چند افسران سرکاری گاڑیوں کو کاغذوں میں نیلامی ظاہر کرکے ذاتی استعمال میں لے آئے ، قومی خزانے میں رقم جمع نہ کرانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ذاتی کمپنیاں رجسٹرڈ کروا کر افسران ملکی وبیرونی فنڈز سے بھی مستفید ہورہے ہیں۔وفاقی وزیر کے خلاف بھی وزارت میں چند افسران نے ایکا کرکے میں نہ مانوں کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمر ان خان کے نئے پاکستان کا خواب ادھورا، بیورکریسی میں نہ مانوں کی روایات پر قائم ہے۔ انتہائی اہم ذرائع کے مطابق وزارت انسانی حقوق میں اقرباپروری کا راج برقرارہے ،سینئرافسران کے منظور نظر چند افسران کے آشرباد سے ریٹائرمنٹ کے تین سال بعد بھی وزارت میں ایک شخص کی مدت ملازمت میں توسیع دی جارہی ہے، جس کے باعث دیگر افسران ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلی افسران کی پشت پنائی کے باعث لوئرگریڈ کا ایک افسرنے وزارت انسانی حقوق کی 2 سرکاری گاڑیا ں IDG-2755 پوٹھو ہار جیپ اور GB-761سوزوکی کلٹس کوسرکاری نمبرپلیٹ کے ساتھ اپنی ذاتیات کے استعمال کررہا ہے جبکہ کاغذات میں اسے نیلامی ظاہر کی گئی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی دعو یٰ کیا ہے کہ ان گاڑیوں کی نیلامی کے بعد رقم سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی اور اعلی افسران نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔اس کے علاوہ چند افسران نے ذاتی کمپنیاں رجسٹرڈ کروا کر وزارت انسانی حقوق اور بیرونی ممالک کے فنڈز سے استفادہ حاصل کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق میٹ انٹرپرائزز رجسٹرڈ کمپنی کے ذریعے چند افسران ملکی اور بیرونی فنڈ ز سے مستفید ہورہے ہیں ، جن میں وزارت کیلئے تمام خریداری کی جاتی ہے اور انہیں افسران کے میل ملاپ کے ذریعے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا اشتہارات جاری کیے جاتے ہیں۔اس سلسلے میں سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری کے ساتھ رابطہ کے لیے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم فون پر رابطہ نہ ہوسکا۔