ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

ملک بھر کے کاروباری افراد کے لیے بڑی خوشخبری، عدالت نے ایف بی آر کے اہم اختیار کو غیر قانونی قرار دے دیا

datetime 24  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ایف بی آر کو کاروباری افراد کو سیلز ٹیکس رولز 2006 کے تحت رجسٹر کئے بغیر سیلز ٹیکس کی وصولی سے روک دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ملک بھر کے کاروباری افراد میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ایس کے سٹیل ملز سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا،

درخواست گزاروں کی طرف سے اجمل خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ازخود اختیار استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے کاروباری افراد پریشانی کا شکار ہیں، کاروباری افراد نے ایف بی آر سمیت مختلف فورمز پر محکمے کے ازخود اختیار کو چیلنج کیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی، اس لئے یہ معاملہ دو رکنی بینچ کے روبرو آیا ہے، اجمل خان ایڈووکیٹ نے نشاندہی کہ کہ ایف بی آر کی موجودہ پریکٹس یہ ہے کہ یہ کسی بھی کاروباری شخص یا ادارے کو رجسٹرڈ کئے بغیر ہی اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کر لیتا ہے جو سیلز ٹیکس رولز 2006 کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ چار اور آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت فیئر ٹرائل کے اصول کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر رجسٹرڈ پرسن اور غیر رجسٹرڈ پرسن دونوں سے سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے، سیلز ٹیکس قانون کے مطابق رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پرسنز الگ الگ ہیں، قانون کے مطابق غیررجسٹرد پرسن اور ایسے کاروباری افراد یا ادارے جن کی رجسٹریشن ہو سکتی ہے کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد ہی سیلز ٹیکس وصولی ہو سکتی ہے لیکن ایف بی آر گزشتہ 9 برسوں سے کاروباری افراد کو قانون کی غلط تشریح اور ازخود اختیار کے تحت ہراساں کر رہا ہے، ایف بی آر کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ

ایف بی آر کو کسی بھی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار ہے، قانون ایف بی آر کو ایسا کرنے سے منع نہیں کرتا، ایف بی آر کے وکیل کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے اجمل خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں دفعہ 19 تھی جو ایف بی آر کو کسی بھی کاروباری پرسن کی زبردستی رجسٹریشن کا اختیار دیتی تھی، یہ دفعہ ختم کر کے سیلز ٹیکس رولز کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ 4 میں ڈال دی گئی جس میں لکھا ہے کہ ایف بی آر پہلے کسی بھی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا،

اس کے بعد اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کرے گا، دو رکنی بنچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کا کسی بھی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار غیرقانونی قرار دیدیا. عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایف بی آر غیر رجسٹرڈ پرسن سے سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کر سکتا، سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر پہلے غیر رجسٹرڈ پرسنز کو اپنے پاس رجسٹرڈ کرے، کاروباری افراد کی سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے قبل ٹیکس وصولی غیرقانونی ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ٹیکس چارج کرنے کا اطلاق تب ہوگا جب ایف بی آر کسی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…