اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملک بھر کے کاروباری افراد کے لیے بڑی خوشخبری، عدالت نے ایف بی آر کے اہم اختیار کو غیر قانونی قرار دے دیا

datetime 24  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ایف بی آر کو کاروباری افراد کو سیلز ٹیکس رولز 2006 کے تحت رجسٹر کئے بغیر سیلز ٹیکس کی وصولی سے روک دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ملک بھر کے کاروباری افراد میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ایس کے سٹیل ملز سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا،

درخواست گزاروں کی طرف سے اجمل خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ازخود اختیار استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے کاروباری افراد پریشانی کا شکار ہیں، کاروباری افراد نے ایف بی آر سمیت مختلف فورمز پر محکمے کے ازخود اختیار کو چیلنج کیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی، اس لئے یہ معاملہ دو رکنی بینچ کے روبرو آیا ہے، اجمل خان ایڈووکیٹ نے نشاندہی کہ کہ ایف بی آر کی موجودہ پریکٹس یہ ہے کہ یہ کسی بھی کاروباری شخص یا ادارے کو رجسٹرڈ کئے بغیر ہی اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کر لیتا ہے جو سیلز ٹیکس رولز 2006 کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ چار اور آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت فیئر ٹرائل کے اصول کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر رجسٹرڈ پرسن اور غیر رجسٹرڈ پرسن دونوں سے سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے، سیلز ٹیکس قانون کے مطابق رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پرسنز الگ الگ ہیں، قانون کے مطابق غیررجسٹرد پرسن اور ایسے کاروباری افراد یا ادارے جن کی رجسٹریشن ہو سکتی ہے کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد ہی سیلز ٹیکس وصولی ہو سکتی ہے لیکن ایف بی آر گزشتہ 9 برسوں سے کاروباری افراد کو قانون کی غلط تشریح اور ازخود اختیار کے تحت ہراساں کر رہا ہے، ایف بی آر کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ

ایف بی آر کو کسی بھی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار ہے، قانون ایف بی آر کو ایسا کرنے سے منع نہیں کرتا، ایف بی آر کے وکیل کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے اجمل خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں دفعہ 19 تھی جو ایف بی آر کو کسی بھی کاروباری پرسن کی زبردستی رجسٹریشن کا اختیار دیتی تھی، یہ دفعہ ختم کر کے سیلز ٹیکس رولز کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ 4 میں ڈال دی گئی جس میں لکھا ہے کہ ایف بی آر پہلے کسی بھی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا،

اس کے بعد اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کرے گا، دو رکنی بنچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کا کسی بھی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار غیرقانونی قرار دیدیا. عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایف بی آر غیر رجسٹرڈ پرسن سے سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کر سکتا، سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر پہلے غیر رجسٹرڈ پرسنز کو اپنے پاس رجسٹرڈ کرے، کاروباری افراد کی سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے قبل ٹیکس وصولی غیرقانونی ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ٹیکس چارج کرنے کا اطلاق تب ہوگا جب ایف بی آر کسی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…