اسلام آباد(آن لائن)پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت شندانہ گلزار نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستانی کھجور پر دو سو فیصد ڈیوٹی لگادی ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت 8سو ملین ڈالر سے کم ہو کر 6سو ملین ڈالر ہو گئی ہے۔ ہماری تازہ کھجور دنیا میں زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ اگر سعودیہ اور ایران سے کھجور آنا بند ہو جائے تو لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت شندانہ گلزار نے کہا کہ 98 فیصد کھجور یں بھارت ایکسپورٹ ہوتی ہیں۔ پلوامہ واقعہ کے بعد ہماری کھجوریں نہیں جارہیں۔ بھارت نے 200فیصد ڈیوٹی لگا دی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس جانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ بھارت کے ساتھ تجارت 8سو ملین ڈالر سے کم ہو کر 6سو ملین ڈالر ہو گئی ہے۔ بھارت کے الیکشن کی وجہ سے مسائل ہیں۔ جب انکا پرساد ہوتا ہے تو وہاں کھجوریں استعمال ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ 8 ارب روپے کے قریب سامان گوداموں میں پڑا ہوا ہے اگر حکومت اس پر کچھ نہیں کرے گی تو کسان اپنے درخت کاٹنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ایسے حالات میں ایران اور سعودی عرب سے کھجوریں آرہی ہیں حکومت بتائے کہ بھارت کے ساتھ اس حوالے سے کوئی میٹنگ کی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت شندانہ گلزار نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں کھجور کیلئے کوئی پروسسنگ سہولیات مہیا نہیں کی گئیں۔ تجارت تو حکومت کا کام ہے۔ گزشتہ حکومت نے کوئی انڈسٹری نہیں لگائی۔ جو سو ڈالر کمائے ہم اسے دو ڈالر دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ میں انڈیا کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں اگر پاکستان کا فائدہ ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں کھجور کیلئے مشینری منگوائے گا تو اس پر ڈیوٹی فری ہوگی۔ ہماری وزارت نے تمام معاملات کو دیکھنا ہے۔ جو مصنوعات وہ زیادہ استعمال کرتے ہیں اس پر ڈیوٹی بڑھانی ہے۔ بھارت کے ساتھ تجارت براہ راست نہیں ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں
انہوں نے کہا کہ فوڈ اور ایگری کلچر کا مسئلہ ہے لیکن ہم اس کی کوالٹی اور ایکسپورٹ کو دیکھتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے زراعت کی کمیٹی بنائی ہے اس میں صوبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جو چھوارے سے افظاری کریں گے۔ ہماری وزارت صرف سندھ کیلئے نہیں ہے۔ اگر کھجور کی امپورٹ بند کردی گئی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے زیادہ کھجور کی کوالٹی بہت اچھی ہے لیکن پراسیسنگ مشینری نہ ہونے کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے۔ بھارت نے دو سو فیصد ڈیوٹی لگادی ہے پلوامہ کے بعد یہ صورت حال سامنے آئی ہے۔ زیادہ کھجور کی مانگ ہے اور چھوارے کی ڈیمانڈ صرف بھارت کی طرف سے ہوتی ہے۔