اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے ایک بار پھر اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریڑھی اور فالودے والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہوں تو پریشانی لازمی ہوگی‘ بلاول بھٹو زر داری کو غدار نہیں سمجھتا‘ملک میں غربت ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں اس کی فکر ہونی چاہیے، ہماری حکومت میں افراط زر 6.8 فیصد تک ہوئی، آصف زرداری کے دور میں 5 سال افراط زر کی اوسط 12.3 فیصد تھی
جو 5 سال رہی، اس وقت مہنگائی کی آوازیں نہیں سنائی دیں،پاکستان کی معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہے‘ آنے والے دو تین برسوں میں معاشی ترقی کی رفتار سست رہے گی، اگر عوام کی نمائندگی کرنی ہے تو ہمیں مافیا کی سازشیں برداشت کرنا اور مقابلہ کرنا پڑے گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاکہ دو روز قبل بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں چند اہم نکات پر بات کی ہے‘ میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ان کی طرف سے اٹھائے گئے بعض نکات کا جواب دے دوں۔ اسد عمر نے کہا کہ انہیں بلاول بھٹو زرداری کے انگریزی بولنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ ہی وہ انہیں غدار سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے صرف یہ بات کہی تھی کہ ان کے انگریزی میں کہے ہوئے الفاظ پاکستان کے خلاف استعمال ہوسکتے ہیں اور اس کے اگلے ہی دن ایک بھارتی اخبار نے ان کی تقریر کا حوالہ دیا۔ اسد عمر نے کہا کہ بلاول نے پاکستان کے معاشی قتل کی بات کی‘ پاکستان کی معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہے‘ آنے والے دو تین برسوں میں معاشی ترقی کی رفتار سست رہے گی، ہمیں جس رفتار سے آگے جانے کی ضرورت ہے وہ ترقی نہیں ہورہی، جب ادائیگیوں میں توازن کا بحران ہو تو ایسا ہی ہوتا ہے تاہم اگر پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال واضح ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ
پیپلز پارٹی حکومت کے پہلے سال میں ملکی ترقی کی شرح 0.4 فیصد تھی جبکہ پانچ سال میں اوسط ترقی کی شرح 2.8 فیصد رہی، یہ پاکستان کی تاریخ کی واحد حکومت تھی جس میں ترقی کی کم شرح رہی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مہنگائی کے حوالے سے بھی بات کی، مہنگائی پاکستان کا مسئلہ ہے، میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے آٹھ ماہ میں افراط زر کی اوسط شرح 6.8 فیصد رہی، پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں
افراط زر کی اوسط شرح 12.3 فیصد تھی۔ اس وقت مہنگائی کے خلاف انہوں نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے کی بھی بات کی گئی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ بجٹ خسارہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ پیپلز پارٹی دور میں بجٹ خسارہ 7.8 فیصد تھا۔ بلاول نے ٹیکس و ریونیو اہداف کا نکتہ بھی اٹھایا ہے۔ انہوں نے درست کہا ہے رواں سال بھی اہداف میں 7 سے 8 فیصد کمی ہو سکتی ہے لیکن یہ اہداف موجودہ حکومت نے مقرر نہیں کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں
ٹیکس و ریونیو کے اہداف میں سالانہ آٹھ فیصد کے حساب سے کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان پر قرضوں کی بڑی فکر ہے، قرضے بڑھ رہے ہیں جو بڑھنے نہیں چاہئیں تھے لیکن پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں قومی قرضوں میں 135 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو بلند ترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ تبدیل ہونے کو بلاول بھٹو نے حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ان کی حکومت نے چار سورما تبدیل کئے، اگر ہم نااہل ہیں تو وہ تو نااہل اور ناکام ترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول یہ باتیں اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ لوٹی ہوئی دولت کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس نکل رہے ہیں، ریڑھی اور فالودے والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہیں، انہیں پریشانی تو ہوگی اور انہیں اس پریشانی کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب سوئس اکاؤنٹ‘ پارک لین خطرے میں ہوں تو اس طرح کی آوازیں تو بلند ہوں گی۔ اسد عمر نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایسی حکومت قائم ہے جو اقتصادی مافیاز کے خلاف کھڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ
جب ان پر دروازے بند ہوں گے تو طاقتوروں کے ملاپ سے شور سنائی دے گا لیکن احتساب کا عمل آگے بڑھے گا، اگر عوام کی نمائندگی کرنی ہے تو ہمیں مافیا کی سازشیں برداشت کرنا اور ان کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان 21 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ہم گھٹنے نہیں ٹیکیں گے‘ عوام کے سامنے سچ بولیں گے۔ مشکل فیصلے کئے ہیں آگے بھی کریں گے، اگر عوام کو نظر آیا کہ بہتری کا سفر شروع ہے اور پاکستان بہتری کی طرف جائے گا تو وہ مشکلات برداشت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد ہر پاکستانی کی آواز ہے۔انہوں نے کہاکہ پانچ سال خزانے کو بے دردری سے لوٹا گیا، اب ان پر گھیرا تنگ ہورہا ہے جو حکومت نہیں کررہی، یہ نیب اور عدالتیں کررہی ہیں۔