اسلام آباد (این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب تر ہے، اورماڑہ کے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ابھی تک ہمارے چھ نکات میں سے ایک پر بھی عمل نہیں ہوسکا، چودہ افراد کو قتل کرنے والے کیسے ایران سرحد کراس کر گئے؟کیا فواد چوہدری بتائیں گے دہشتگرد ساٹھ روپے کلومیٹر والے ہیلی کاپٹر میں ایران چلے گئے جبکہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاہے کہ
ہماری وزارت نے لاپتہ افراد کے حوالے سے بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے جو وزارت قانون کے پاس ہے،نیشنل پارٹی کے ساتھ طے پانے والے چھ نکات پر عملدرآمد ہونا چاہیے‘ جمہورریت اور امن اسی وقت آئے گا جب لوگوں کے تمام حقوق ملیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ دوروز سے اسمبلی میں جو ہورہا تھا وہ ہمارے مسائل سے زیادہ ضروری سمجھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان مسائل کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قدرتی آفتیں اور کچھ دہشتگردی کی آفتیں اورکچھ ریاستی آفتیں بلوچستان کا مقدر بن چکی ہیں،ہزار گنجی میں جو ہوا تباہ کن تھا۔ انہوں نے کہاکہ چودہ افراد کو قتل کرنے والے کیسے ایران سرحد کراس کر گئے؟جہاں واقعہ ہوا وہاں تک پچاس چیک پوسٹیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بیس سے زائد افراد فورسز کی وردیوں میں تھے،کیا فواد چوہدری بتائیں گے دہشتگرد ساٹھ روپے کلومیٹر والے ہیلی کاپٹر میں ایران چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد کچھ عورتوں اور بچوں کو اٹھایا گیا گیا ہے۔ اپنی تقریر کے دور ان سردار اختر مینگل نے گرفتار بچوں اور لاوارث لاشوں کی تصاویر ایوان میں لہرادیں۔ انہوں نے کہاکہ سنا ہے کہ اب عورتوں اور بچوں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بائیس لاشیں دشت میں دفن کردی گئی ہیں،کیا ان لاشوں کا ڈی این اے نہیں ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ چھ نکات پر معاہدہ ہوا کمیٹی باربار بنانے کا کہا گیا
وہ کمیٹی نہیں بنی۔ انہوں نے کہاکہ چھ نکات پر کوئی عمل نہیں ہوا،اس قلم سے معاہدہ کیا جو آٹھ ماہ بعد بھی پکڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شیریں مزاری بچوں کی گمشدگی کا بل تو لے آئیں جبری گمشدگیوں کا بل تاحال نہیں آسکا۔ انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو پورا موقع دینا چاہتے ہیں۔ اختر مینگل کے جواب میں شیریں مزاری نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ بلوچستان کو حقوق نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت پرعزم ہے‘ بلوچستان کی ترقی میں بلوچ بنیادی فریق ہوں گے،
یہ آسان راستہ نہیں، دہائیوں کی محرومیاں آٹھ ماہ میں مکمل نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سی قوتیں نہیں چاہتی کہ یہ پرانی روایات تبدیل ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری وزارت نے لاپتہ افراد کے حوالے سے بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے جو وزارت قانون کے پاس ہے۔ وزیراعظم کو بھی بتایا کہ یہ بل کافی عرصہ سے وزارت قانون میں پڑا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی چین سے واپسی پر یہ کام تیزی سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی پاکستانی ہیں آپ بھی پاکستانی ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ
طے پانے والے چھ نکات پر عملدرآمد ہونا چاہیے‘ سپیکر بھی اس معاہدے میں شامل تھے وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کسی واقعہ کے بعد بچوں کو اس میں ملوث قرار دینے کا رویہ درست نہیں۔ اختر مینگل کے تحفظات درست ہیں،جمہوریت اور امن اسی وقت آئے گا جب لوگوں کے تمام حقوق انہیں ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے دہائیوں سے چلے آنے والی ناانصافیوں کو دور کرنے کے لئے موجودہ حکومت پرعزم ہے۔واضح رہے کہ
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپنے مطالبات پر عملدر آمد کیلئے کمیٹی قائم کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو اس حوالے سے جون میں فیصلہ کریں گے۔بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کا ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینا خوش آئند ہے تاہم دیکھنایہ ہے کہ ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے، ایسے لوگوں کو بھی بے نقاب کیا جائے۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات کو عملی جامہ پہنائے اور وعدے کے مطابق اس حوالے سے کمیٹی قائم کی جائے۔ ایک سوال پرانہوں نے واضح کیا کہ اگر ہمارے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو اس حوالے سے جون میں فیصلہ کریں گے۔