اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و معروف تجزیہ کار کامران خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، سینئر صحافی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ عمران خان کی صدارت بنی گالہ میں پارٹی کی کور کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا تھا لیکن کور کمیٹی کا اجلاس عجیب تھا کہ اس میں شاہد محمود قریشی، فواد چودھری، اسد عمر، شہر یار آفریدی، غلام سرور خان، شیریں مزاری اور شفقت محمود موجود نہیں تھے۔
معروف صحافی نے گفتگو کے دوران انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف میں بڑی بغاوت نے سر اٹھا لیا؟ سینئر صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفے کے بعد ناراض گروپ پارٹی میں سر اٹھا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں اہم رہنماؤں کی غیر موجودگی لوگوں کے ناراض ہونے کا واضح پیغام ہے۔ سینئر صحافی کامران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندرونی مسائل کو سنبھالنا وزیراعظم عمران خان کے اہداف میں سرفہرست ہونا چاہیے کہ کہیں یہ معاملہ ان کے ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ دوران پروگرام انہوں نے کہاکہ اس وقت عمران خان اور ان کی جماعت شدید دباؤ میں ہے وزیراعظم نے اس وقت لوز بال کی ہیں اورہر طرف سے ان پر چھکے پڑ رہے ہیں۔ سینئر صحافی نے عمران خان کی کابینہ کو ریڈی میڈ وزراء کا ایک مجموعہ قرار دیا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی ایران میں کی گئی تقریر پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان خوب گرما گرمی دیکھی گئی ،وفاقی وزیر مواصلات کے خطاب کے دور ان اپوزیشن نے ’’نو بے بی نو ‘روبے بی رو ‘گوبے بی گو ‘‘کے نعرے گئے اور ڈیسک بجاتے رہے ، اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے آگے سیڑھیوں پر بیٹھ گئے جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے انہیں اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی، اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،شدید شوری شرابے کے باعث وفاقی وزیر کو میک کے ذریعے تقریر کر نا پڑی، پوری تقریر کے دور ان اپوزیشن اور حکومتی ارکان ایک دوسرے کے خلاف شدیدنعرے بازی کرتے رہے۔منگل کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی ایران میں کی گئی تقریر پر ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی کے درمیان گرما گرمی دیکھی گئی ۔