جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

وکلا ء ماڈل عدالتوں کیخلاف کھل کر سامنے آگئے 25 اپریل کو احتجاج کا اعلان کردیا

datetime 22  اپریل‬‮  2019 |

اسلام آباد( آن لائن ) لوگوں کو تیزی سے انصاف کی فراہمی کے لیے قائم کی گئی ماڈل عدالتوں نے جہاں یکم اپریل سے اپنے آغاز سے ہی سیکڑوں مجرمانہ کیسز کا فیصلہ دیا وہیں وکلا برداری نے اسے انصاف میں جلدی، انصاف کو کچلنا قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں ان عدالتوں کے خلاف مہم بھی شروع کردی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تیز ٹرائل کے لیے قائم 116 ماڈل عدالتوں سے 16 دنوں میں قتل اور منشیات کے ایک ہزار 7سو 69 کیسز کا فیصلہ کیا۔تاہم وکلا برادری کی جانب سے ان اعداد و شمار کو کاسمیٹک قرار دیتے ہوئے دھمکی دی گئی کہ اگر حکومت نے 25 اپریل تک ماڈل عدالتوں پر اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔ادھر فوری انصاف کی منتقلی (ای جے آئی)کے نگرانی اور تشخیصی سیل کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 36، سندھ اور خیبرپختونخوا میں 26، 26، بلوچستان میں 24 اور اسلام آباد میں 2 ماڈل عدالتوں نے یکم سے 18 اپریل تک ایک ہزار 7 سو 69 کیسز کا فیصلہ کیا، جس میں 721 قتل اور ایک ہزار 48 منشیات کے مقدمات تھے۔نگرانی سیل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان مقدمات میں سزاؤں کی شرح تقریبا 50 فیصد تھی، تاہم جہاں تک اسلام آباد کی ماڈل عدالتوں کی کارکردگی کی بات ہے تو انہوں نے اب تک 16 دنوں میں 20 قتل اور 24 منشیات کے مقدمات کا فیصلہ کیا۔یہ مقدمات گزشتہ 5 سے 6 برس میں ٹرائل عدالتوں میں دائر کیے گئے تھے، جنہیں ہائی کورٹ کی جانب سے متعلقہ سیشن ججز کو کیسز کی منتقلی کے اختیار ملنے کے بعد ماڈل عدالتوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔اسلام آباد کے عدالتی حلقے میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ ماڈل عدالتوں میں منتقل ہونے والے زیادہ تر مقدمات متعلقہ ٹرائل عدالتوں میں مکمل ہونے کے قریب تھے، لہذا یہی وجہ ہے کہ 16 کام کے دنوں میں 20 قتل اور 24 منشیات کے مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔تاہم دوسری جانب وکلا باڈیز کی جانب سے ماڈل عدالتوں کے لیے مقررہ وقت کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل وکلا کی سب سے بڑی ریگولیٹری باڈی ہے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…